حماس کے مجاہدوں، غزہ کے مظلوم باہمت عوام کو مبارکباد اور شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جے یو پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امت مسلمہ سے اپیل ہے کہ وہ اس انعام خداوندی پر نماز شکرانہ ادا کریں اور معاہدہ کی تکمیل کیلئے اپنا پورا اثر و رسوخ استعمال کریں، تباہ شدہ غزہ کی بحالی اور بے سرو سامان افراد کیلئے ضرویات زندگی کی فراہمی کیلئے اس جہاد میں عملی حصہ ڈال کر رب کی رضا حاصل کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے تحریک حماس کے مرکزی رہنماء خالد مشعل کے نام تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ اکتوبر2023ء کو طوفان الاقصیٰ کے نام سے آپ نے جس عظیم جہاد کا آغاز کیا تھا، جس میں 15 ماہ تک پچاس ہزار کے قریب مجاہدوں نے شہادت کے جام نوش کئے، بے شمار لوگ زخمی ہوئے، پورا غزہ ملبہ کا ڈھیر بن گیا، کہیں سے کوئی امداد نہیں آئی، لیکن یہ تمام مصائب مجاہدوں کے عزم اور حوصلہ کو شکست نہیں دے سکے، وہ دہشتگرد اسرائیل جو حماس کو ختم کرنے کی اور غزہ کو فتح کرنے کی باتیں کر رہا تھا، اس کو اپنے مذموم مقاصد میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اسی حماس سے ان کی شرائط پر مذاکرات کرکے غزہ کے مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کی قیدیوں کو رہا کرنے اور باڈر کھولنے اور جنگ بند کرنے کا معاہدہ کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جو غزہ کے مظلوم عوام کے استقامت اور لازوال قربانیوں کی عظیم فتح ہے، جس پر میں اپنی جماعت جمعیت علماء پاکستان اور ملک پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے سب سے بڑے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے آپ کو اور آپ کے ذریعے حماس کے مجاہدوں اور غزہ کے مظلوم مگر باہمت عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں، جن کی بے مثال قربانیوں سے یہ فتح کا سورج طلوع ہوا اور پوری امت مسلمہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس انعام خداوندی پر نماز شکرانہ ادا کریں اور اس معاہدہ کی تکمیل کیلئے اپنا پورا اثر و رسوخ استعمال کریں اور جب بارڈر کھل جائیں تو تباہ شدہ غزہ کی بحالی اور بے گھر اور بے سروسامان افراد کیلئے ضرویات زندگی کی فراہمی کیلئے بھرپور کوشش کرکے اس جہاد میں عملی حصہ ڈال کر اپنے رب کی رضا حاصل کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا
بیجنگ :2022 میں چینی صدر نے جامع، مشترکہ، تعاون پر مبنی اور پائیدار عالمی سلامتی پر ایک انیشٹو پیش کیا،جس کی جڑیں روایتی چینی ثقافت سے جڑی ہیں ۔ مثال کے طور پر ، یہ انیشٹو ہم آہنگی حاصل کرنے کے لئے اختلافات کو نظرانداز کرنے کی وکالت کرتا ہے اور انسان اور فطرت کے ہم آہنگ بقائے باہمی کی حمایت کرتا ہے۔چین نہ صرف گلوبل سکیورٹی انیشٹو کو پیش کرنے والا ملک ہے بلکہ اس کا معمر بھی ہے۔ 2023 میں سعودی عرب اور ایران نے چین کی ثالثی سے سفارتی تعلقات بحال کیے۔ چین افریقہ میں ہائبرڈ چاول کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے ایف اے او کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو کے ذریعے چین باہمی رابطے اور ماحول دوست ترقی کے ذریعے علاقائی استحکام کو فروغ دیتا ہے نیز صحت عامہ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ یہ سب چین کی جانب سے گلوبل سیکیورٹی انیشٹو کے نفاذ کے اقدامات ہیں۔گلوبل سیکیورٹی انیشٹو چین کی تہذیبی دانش مندی اور “انسانیت کے ہم نصیب معاشرے” کے وژن کو ایک پل کی طرح جوڑتا ہے۔ افراد کے لئے، اس کا مقصد اگلی نسل کو جنگ یا ماحولیاتی آفات سے بچانے کو یقینی بنانا ہے اور ریاست کے لئے،عالمی حکمرانی میں مساوی شرکت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا اور انسانی تہذیب کے لیے پرامن بقائے باہمی کا ایک نیا راستہ تلاش کرنا ہے۔ فی الحال اس اقدام کو 120 سے زائد ممالک، خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور اسے چین اور کئی دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے مابین تبادلوں اور تعاون سے متعلق 120 سے زائد دوطرفہ اور کثیر الجہتی دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔اس اقدام کی کامیابی کا یہ بھی ایک بڑا ثبوت عالمی رائے عامہ کا یہ ماننا ہے کہ “یہ انیشٹو شورش زدہ دنیا میں عوامی بھلائی کے لئے ایک امید فراہم کرتا ہے۔”
Post Views: 1