Express News:
2025-04-25@11:44:01 GMT

مجرموں کی بجائے مخالف سیاستدان نشانہ کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو جیل میں قید نہیں بلکہ رہا ہونا چاہیے، میں معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا داعی ہوں۔ عوام کا اعتماد بحال ہونے سے ہی ملک میں جمہوریت مستحکم ہو سکتی ہے مگر ملک میں جو دو انتخابات ہوئے ان پر عوام نے اعتماد نہیں کیا۔ مولانا نے سیاستدانوں کے جیل کی بجائے باہر رہنے کی جو بات کی ہے اس سے تو لگتا ہے کہ سیاستدان فرشتے ہیں انھیں سب کچھ کرنے کی اجازت ہے انھیں پکڑ کر جیل میں بند نہیں کرنا چاہیے اور گرفتار سیاستدانوں کو جیلوں سے رہا کر دینا چاہیے خواہ انھوں نے کوئی جرم بھی کیا ہو۔ملک و قوم سے مخلص اور کرپشن سے دور رہنے اور سیاست میں سیاسی و مالی فائدے نہ اٹھانے والے سیاستدان عنقا ہو چکے ہیں۔ نوابزادہ نصر اللہ خان جیسے سیاستدان اب ملک میں برائے نام ہی ہوں گے جو اپنی جائیدادیں فروخت کر کے صرف عوام کی خدمت کے لیے سیاست کیا کرتے تھے۔

اب تو سیاست میں اپنے خاندان کی سیاسی میراث آگے بڑھانے اور سیاسی و مالی مفادات اور جائیدادیں بنانے اور بڑھانے کے لیے سیاست میں آیا جاتا ہے۔ ملک میں اب انتخابی سیاست بھی پہلے جیسی نہیں رہی جب سیاستدانوں کو کسی لالچ یا مفاد کے بغیر منتخب کیا جاتا تھا۔ سیاستدانوں کو ووٹ خریدنے پڑتے تھے نہ انتخابی مہم پرکروڑوں روپے خرچ کرنا پڑتے تھے اور لوگ عوام کی خدمت کے لیے ان سیاستدانوں کی الیکشن مہم میں کسی مفاد و لالچ کے بغیر اپنی جیب سے بھی رقم خرچ کرتے تھے۔ یہ بھی درست ہے کہ الیکشن لڑنا پہلے اتنا مشکل نہیں تھا جتنا پانچ عشروں سے ہو چکا ہے اور ملک کا انتخابی نظام ہی کرپٹ ہو چکا ہے تو انتخابات لڑنے والے سیاستدان کیسے محفوظ رہ سکتے تھے، انھوں نے بھی کرپٹ انتخابی نظام کو قبول کر لیا کیونکہ یہ ان کی مجبوری بنا دی گئی تھی۔

موجودہ انتخابی نظام میں الیکشن لڑنے والوں کے لیے انتخابی اخراجات کی جو پابندی ہے اس رقم میں تو یوسی چیئرمین کا الیکشن بھی نہیں لڑا جا سکتا اور امیدواروں کو مقررہ حد سے زائد اخراجات کر کے ہی الیکشن لڑنا پڑتا ہے اور کامیاب ہونے والے کو الیکشن کمیشن میں جھوٹ پر مبنی تفصیلات فراہم کرنا پڑتی ہیں۔

الیکشن کمیشن ارکان اسمبلی سے ہر سال گوشوارے جمع کرانے کی ڈیڈ لائن دیتا ہے جس پر عمل نہ ہونے پر ان کی رکنیت معطل کر دی جاتی ہے جو اپنے جھوٹے سچے گوشوارے جمع کرا کر بحال کرا لی جاتی ہے۔ اس بار بھی 31 دسمبر تک گوشوارے جمع کرانے کی ارکان اسمبلی اور سینیٹروں کے لیے ڈیڈ لائن مقرر تھی مگر 517 ارکان نے گوشوارے جمع نہیں کرائے اور 31 دسمبر تک چیئرمین سینیٹ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان بھی گوشوارے جمع نہ کرانے والوں میں شامل ہیں۔ ہر سال جھوٹے و بے بنیاد گوشوارے جمع کرائے جاتے ہیں جو تسلیم کر لیے جاتے ہیں اور جھوٹے گوشواروں کی کوئی تحقیقات نہیں کرتا۔ اہم عہدوں پر رہنے والے گوشواروں میں لکھتے ہیں کہ ان کے پاس ذاتی گاڑی یا گھر نہیں ہے۔

وہ اپنی فیملی کی بھی بے بنیاد تفصیل فراہم کرتے ہیں اس لیییہی سے منتخب ارکان کی کرپشن شروع ہو جاتی ہے۔ 1989 میں مولانا فضل الرحمن میرے آبائی شہر شکارپور حاجی مولا بخش سومرو کی وفات پر تعزیت کے لیے الٰہی بخش سومرو کے گھر آئے تھے اور راقم کے سامنے دونوں کا کہنا تھا کہ اب الیکشن لڑنا آسان نہیں رہا اور ایک کروڑ روپے میں بھی قومی اسمبلی کا الیکشن نہیں لڑا جاسکتا۔

36 سالوں میں مہنگائی کہاں سے کہاں پہنچ گئی تو انتخابی اخراجات بھی پچاس کروڑ تک تو پہنچ ہی گئے ہوں گے۔ اتنے مہنگے الیکشن کروڑوں پتی امیدوار ہی لڑ سکتے ہیں۔ عام آدمی تو یوسی چیئرمین کا الیکشن بھی نہیں لڑ سکتا، اس لیے کرپشن اب سیاستدانوں کی مجبوری بن گئی اور اکثر کے قریب الیکشن لڑنا کاروبار بن چکا ہے۔

کرپشن میں اٹے الیکشن اب سیاسی پارٹیوں کی بھی آمدنی کا ذریعہ ہیں اور پارٹی ٹکٹ لینے کے لیے بھی پارٹی کو کروڑوں روپے عطیہ دینا پڑتا ہے مگر پھر بھی ٹکٹ ملنے کی گارنٹی نہیں ہوتی ۔ ہر بڑی پارٹی بڑی بڑی رقم لے کر اپنے انتخابی ٹکٹ جاری کرتی ہے اور پارٹی قائد اگر ان کی انتخابی مہم میں آئے تو اس کے جلسے کے اخراجات بھی امیدوار کے ذمے ہوتے ہیں۔

ایک لحاظ سے یہ درست ہے کہ کرپشن کے مبینہ الزامات پر سیاستدان کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں سینیٹروں کا انتخاب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں جہاں بھی پارٹیاں رقم لے کر سینیٹ کا ٹکٹ دیتی ہیں اور ارکان اسمبلی پارٹی ٹکٹ کے برعکس اپنے ووٹ بھاری رقم کے عوض دیتے ہیں جن کے ووٹوں کا پتا بھی چل جاتا ہے مگر یہ سلسلہ مسلسل چل رہا ہے۔ کروڑوں روپے خرچ کرکے منتخب ہونے والوں نے اپنے انتخابی اخراجات بھی وصول کرنے ہوتے ہیں اور انھیں ہر حکومت غیر قانونی طور پر اربوں روپے ترقیاتی کاموں کے نام پر سیاسی رشوت بھی دیتی ہے اور حکمران پارٹی سے تعلق رکھنے والے اپنے انتخابی اخراجات بمع سود وصول کر لیتے ہیں۔

انتقامی سیاست اور سیاسی مخالفین کو اپنی طرف سے چور ڈاکو قرار دے کر جیلوں میں ناحق قید کرانے والا آج خود جیل میں ہے ۔ حکومتوں کے اپنے مخالف سیاستدانوں پر مقدمات مذاق بن کر رہ گئے ہیں جن پر عوام بھی یقین نہیں کرتے اور حکومتیں بھی بدنام ہوتی ہیں۔ہر سیاسی پارٹی نے ایسے مقدمات بھگتے مگر کرپشن کے اصل مجرم بھی اپنے خلاف مقدمات تسلیم نہیں کرتے اور اسے سیاسی قرار دیتے ہیں۔ سیاستدانوں کی کرپشن چھپتی کبھی نہیں مگر ثبوت نہیں ملتے اور ہر حکومت میں مجرموں کی بجائے مخالف سیاستدان ہی نشانہ بنتے آ رہے ہیں اور زیادہ بدنام صرف سیاستدانوں کو کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انتخابی اخراجات سیاستدانوں کو گوشوارے جمع ہیں اور جیل میں ملک میں کے لیے ہے اور

پڑھیں:

اسپیڈو میٹر سے گاڑیوں کے بجائے نوجوان اپنی رفتار چیک کرنے لگے، ویڈیو وائرل

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے سڑک پر گاڑیوں کی رفتار چیک کرنے کے لیے اسپیڈو میٹر لگائے گئے ہیں جہاں گاڑیاں تو نظر نہیں آ رہیں تاہم چند افراد دوڑنے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کی بھاگنے کی رفتار چیک کر رہے ہیں کہ کون زیادہ تیز دوڑتا ہے۔

ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ پاکستانیوں کے کام چیک کریں، پھر کہتے ہیں تبدیلی کیوں نہیں آتی۔

کم چیک کرو پاکستانیاں دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیر کہندے نیں تبدیلی کیوں نئیں آئی
???????????????????????????????????? pic.twitter.com/doNLMLQywU

— ???????????????????????? ???????????????????????? (@Shahidd_Bashir) April 22, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ یہ کام تو غیر ملکی بھی کرتے ہیں اور میں نے انہیں یہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

یہ کام تو گورے بھی کرتے ہیں ، میں نے خود دیکھا ہے۔

— Its Green (@itsgreeninside) April 23, 2025

 ذیشان اقبال خان لکھتے ہیں کہ اب اس تھکی ہوئی زندگی میں انسان خود کو خوش بھی نہ کرے۔

اب اسی تھکی ہوئی زندگی میں انسان خود کو خوش بھی نہ کرے????

— Zeeshan Iqbal Khan (@Zeekhan00) April 23, 2025

الطاف احمد نے ویڈیو دیکھ کر دیگر صارفین سے سوال کیا کہ کس کس نے اس طریقے سے اپنی اسپیڈ چیک کی ہے۔

کس کس نے اپنی سپیڈ چیک کی ہے https://t.co/IcF85XQG5l

— ALTAF Ahmed (@672Altaf) April 22, 2025

مرتضیٰ نامی صارف نے لکھا کہ وہ بھی اپنی اسپیڈ ایسے ہی چیک کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ہم زندہ قوم ہیں‘۔

I want to do this too https://t.co/vBb7nquLY2

— Murtza (@murtzafraz) April 23, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیڈو میٹر پاکستان وائرل ویڈیو

متعلقہ مضامین

  • ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
  • یمن، صعدہ و صنعا امریکی دہشتگردی کی زد میں
  • پہلگام واقعہ؛ پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی جعلی تصاویر کا استعمال
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسپیڈو میٹر سے گاڑیوں کے بجائے نوجوان اپنی رفتار چیک کرنے لگے، ویڈیو وائرل
  • پانی چاروں صوبوں کا ہے، اس کے حامی اور مخالف بھی ہیں
  • بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب