پی ٹی آئی سے میٹنگ میں کچھ چھین تو نہیں لیں گے، رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء کا کہنا تھا کہ تحریری مطالبات پر سب کمیٹی 2 دن میں جواب تیار کرکے پیش کر دیگی، مذاکرات میں حکم نامہ نہیں ہوتا، بیٹھ کر بات ہوتی ہے، جمہوری سسٹم میں مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مذاکرات پہلی بار نہیں ہو رہے، پی ٹی آئی سے میٹنگ میں کچھ چھین تو نہیں لیں گے، ہم جواب دینا چاہتے ہیں اور آپ تیار نہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ہمیں بھی معلوم تھا کہ پی ٹی آئی کے کیا مطالبات آنے والے ہیں، معلوم ہونے کے باوجود ہم نے ان کے مطالبات کا انتظار کیا۔ رہنماء مسلم لیگ نون نے کہا کہ تحریری مطالبات پر سب کمیٹی 2 دن میں جواب تیار کرکے پیش کر دے گی، مذاکرات میں حکم نامہ نہیں ہوتا، بیٹھ کر بات ہوتی ہے، جمہوری سسٹم میں مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔
رانا ثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے پر سالہا سال سے گفتگو ہو رہی ہے، آج کسی آدمی کی عزت اور کردار فیک نیوز کی وجہ سے محفوظ نہیں، ناپسندیدہ عناصر کی وجہ سے کروڑوں افراد عذاب جھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں کون سی جلد بازی کی گئی؟، ایکٹ کیا صحیفہ لکھا جا رہا ہے؟ 20 ترامیم کی ضرورت بھی ہوئی تو ہو جائیں گی، یہ کیسے کہہ رہے ہیں کہ پیکا ایکٹ حکومت مخالف بات دبانے کے لئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ثناء یوسف قتل کیس: پولیس چالان میں عمر حیات قاتل قرار
---فائل فوٹواسلام آباد میں قتل کی جانے والی ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں پولیس نے چالان پراسیکیوشن برانچ میں جمع کرا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس چالان میں ٹک ٹاکر ملزم عمر حیات کو ہی ثناء یوسف کا قاتل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس چالان میں ثناء یوسف کی والدہ، پھوپھی اور دیگر گواہوں کے بیانات بھی شامل ہیں۔
فیڈرل پراسیکیوٹر کی جانب سے ثناء یوسف قتل کیس میں 2 رکنی پراسیکیوٹر ٹیم مقرر کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس چالان میں ملزم عمر حیات کے 164 کے اعترافی بیان کا چالان بھی موجود ہے۔
پراسیکیوشن کی 2 رکنی ٹیم چالان کی اسکروٹنی کرے گی، چالان کی اسکروٹنی ہونے پر چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
چالان عدالت میں جمع ہونے کے بعد متعلقہ جج کی عدالت میں کیس کا ٹرائل شروع ہوگا۔