مجاہدین نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا،ابوالخیر زبیر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر نے تحریک حماس کے مرکزی رہنما خالد مشعل کے نام تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ اکتوبر2023 ء کو طوفان الاقصیٰ کے نام سے آپ نے جس عظیم جہاد کا آغاز کیا تھا جس میں 15ماہ تک پچاس ہزار کے قریب مجاہدوں نے شہادت کے جام نوش کئے بے شمار لوگ زخمی ہوئے پورا غزہ ملبہ کا ڈھیر بن گیا کہیں سے کوئی امداد نہیں آئی لیکن یہ تمام مصائب مجاہدوں کے عزم اور حوصلہ کو شکست نہیں دے سکے وہ دھشت گرد اسرائیل جو حماس کو ختم کرنے کی اور غزہ کو فتح کرنے کی باتیں کررہا تھا اس کو اپنے مذموم مقاصد میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اسی حماس سے ان کی شرائط پر مذاکرات کر کے غزہ کے مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کی قیدیوں کورہاکرنے اور باڈر کھولنے اور جنگ بندکرنے کا معاہدہ کرنا پڑا جو غزہ کے مظلوم عوام کے استقامت اور لازوال قربانیوں کی عظیم فتح ہے جس پر میں اپنی جماعت جمعیت علما پاکستان اور ملک پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے سب سے بڑے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے آپ کو اور آپ کے ذریعہ حماس کے مجاہدوں اور غزہ کے مظلوم مگر با ہمت عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں جن کی بے مثال قربانیوں سے یہ فتح کا سورج طلوع ہوااور پوری امت مسلمہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاہدہ کی تکمیل کیلیے اپنا پورا اثرارسوخ استعمال کریں اور جب باڈر کھل جائیں تو تباہ شدہ غزہ کی بحالی اور بے گھر اور بے سروسامان افراد کیلیے ضرویات زندگی کی فراہمی کیلیے بھرپور کوشش کرکے اس جہاد میں عملی حصہ ڈال کر اپنے رب کی رضا حاصل کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومتیں مل کر غزہ کو مٹانے کیلیے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں، گریٹا تھنبرگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایتھنز:سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے درجنوں کارکن اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یونان پہنچ گئے، جہاں ایتھنز ایئرپورٹ پر فلسطین کے حامی افراد نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گریٹا تھنبرگ سمیت مزید 171 کارکنوں کو ملک بدر کر دیا گیا، جس کے بعد ملک بدر کیے گئے کارکنوں کی کل تعداد 341 ہو گئی، مجموعی طور پر 479 افراد کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے اور وہاں انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یونانی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق، 161 کارکنوں کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے ایتھنز لایا گیا، جن میں 22 سالہ گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، ان میں 27 یونانی شہریوں کے علاوہ تقریباً 20 مختلف ممالک کے کارکنان شامل تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ میں بالکل واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ غزہ میں ایک نسل کشی جاری ہے، بین الاقوامی ادارے جنگی جرائم کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
گریٹا تھنبرگ نے مزید کہا کہ ہم نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے ذریعے وہ ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی جو ہماری حکومتیں انجام دینے میں ناکام رہیں، رہائی کے بعد مختلف ممالک سے واپس آنے والے کارکنوں نے اسرائیلی جیلوں میں بدسلوکی اور تشدد کے سنگین الزامات عائد کیے۔
سوئٹزرلینڈ واپس پہنچنے والے نو کارکنوں نے بتایا کہ انہیں نیند سے محروم رکھا گیا، پانی اور خوراک نہیں دی گئی، مارا پیٹا گیا اور بعض کو پنجروں میں بند کیا گیا۔
اسی طرح ہسپانوی کارکنوں نے بھی اپنے ساتھ کیے گئے سلوک کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ، اسرائیلی فورسز نے ہمیں مارا، زمین پر گھسیٹا، آنکھوں پر پٹیاں باندھیں، ہاتھ پاؤں باندھے، پنجروں میں رکھا اور گالیاں دیں۔
سویڈش کارکنوں کے مطابق، گریٹا تھنبرگ کو زبردستی اسرائیلی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا گیا، جبکہ دیگر کارکنوں کو صاف پانی، کھانے اور ذاتی سامان سے محروم رکھا گیا۔