سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتے‘فیصلہ کریںرشوت کا بازار ختم کرنا ہے یا نہیں؟ شزہ فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے انکشاف کیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری محکمہ ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتا، مجھے سرکاری اداروں کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے، ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ رشوت کے بازار کو ختم کرنا ہے یا نہیں؟ اگر رشوت کو ختم کرنا اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو ڈیجیٹل ہونا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام) کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ قائمہ کمیٹی نے حکومت کا مجوزہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا، بل کی منظوری کے حق میں 10، جب کہ مخالفت میں پی ٹی آئی کے 6 ارکان نے ووٹ دیا۔ حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) کے رکن قومی اسمبلی امین الحق کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔ وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے مجوزہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 پر کمیٹی ارکان کو بریفنگ میں بتایا کہ سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتے، یہ بل ایک انفرادی شخصیت کو طاقتور بنائے گا، اداروں کے ڈیجیٹل ہونے سے لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایک ادارے کے پاس ڈیٹا سینٹرل نہیں ہورہا، فنانشل فراڈ سے متعلق ابھی مسائل آرہے ہیں، قومی سطح پر سائبر سیکورٹی تھریٹس بڑھتے جارہے ہیں۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ شارک مچھلیوں نے کاٹ کاٹ کر انٹرنیٹ کیبل کا ستیاناس کر دیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کا جب جلسہ ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کی اسپیڈ سست کر دی جاتی ہے، پاکستان تحریک انصاف اس ڈیجیٹل نیشن بل کی مخالفت کرتی ہے۔ کمیٹی کے رکن عمیر نیازی نے کہا کہ ملک کی ڈیجیٹل اکانومی تباہی کے دہانے پر ہے، پاکستان میں ٹولز ہی دستیاب نہیں، اتنی جلد بازی نہ کریں، ہمارے تحفظات دور کریں، آخر ڈیجیٹل کمیشن بنانے کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟ وزیر مملکت نے بتایا کہ یہ ڈیٹا پول ایک جگہ اکٹھا نہیں ہو رہا ہے، یہ غلط تاثر دیا جارہا ہے کہ ڈیٹا ایک جگہ جمع ہوگا، ادارے ڈیجٹلائز ہو رہے ہیں، ڈیجیٹل شناخت سے بہت ساری چیزیں آسانی سے دستیاب ہو جائیں گی۔ کمیٹی کے رکن شیر ارباب نے کہا کہ اسلام آباد میں آپ پہلے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو چیک کریں، ایک طرف ڈیجیٹل ہونے کی باتیں کر رہے ہیں، دوسری طرف انٹرنیٹ کا حال چیک کریں، جب پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) آیا تو اس کا نقصان ان کو ہوا جو اسے لائے تھے، بین الاقوامی سطح پر تعلقات خراب ہو رہے ہیں تو اس کی وجہ ناقص پالیسی سازی ہے، اربوں روپے کا نقصان انٹرنیٹ کی سست روی اور فائروال سے ہورہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ کی نے کہا کہ نہیں ہو رہے ہیں کے رکن
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
نیویارک(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے اٹھنے والی دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین نے کالعدم تنظیموں بی ایل اے، مجید بریگیڈ پر پابندیوں کی درخواست دی ہے، دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے۔
مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں۔
عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو ایک پُر امن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
Post Views: 3