قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف شوپیاں میں احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق لوگ بڑی تعداد میں ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر جمع ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں بجلی کے بل اٹھا رکھے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ضلع شوپیاں کے علاقے لنڈورہ کے رہائشیوں نے قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں بالخصوص بجلی کی مسلسل بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق لوگ بڑی تعداد میں ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر جمع ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں بجلی کے بل اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے بجلی کی شدید کٹوتیوں پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا جس سے ان کے معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے ہیں، طلباء کو امتحانات کی تیاری اور مریضوں کو آکسیجن کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کاروبار کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے حکام سے ان کی بار بار کی جانے والی اپیلوں پر کان نہیں دھرے جاتے۔ ایک شخص نے بتایا کہ ہمیں شدید سردی میں بجلی جیسی بنیادی سہولت کے بغیر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی سراسر غفلت ہے۔ مکینوں نے کہا کہ بھارت کی مسلط کردہ انتظامیہ ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جن میں علاقے کے لوگوں کی بنیادی ضروریات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے مقامی آبادی کو دبانے کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آگئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔
سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔
پنجابی شہری نے دعویٰ کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔
پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آکر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔
بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔
آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو-مسلم کے بعد پنجابی-بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔