اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کا معاملہ؛ لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاہور:
اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کا حکم دے دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے انٹرنیشنل لائرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن سمیت کسی فریق نے جواب داخل نہیں کروایا، جس پر عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ نے سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کر رکھا تھا۔
درخواست میں موقف تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی دنیا بھر میں تقریباً تعداد ایک کروڑ ہے، سمندر پار پاکستانی سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھجواتے ہیں، دنیا بھر میں اوورسیز پاکستان کا مثبت چہرہ ہیں اس لیے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینا بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت پاکستان کو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے قانون سازی کا حکم دے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔