پنجاب میں پیپلزپارٹی کو پلاننگ کے تحت کمزور کیا گیا ہے: گورنر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پنجاب میں پیپلزپارٹی کو پلاننگ کے تحت کمزور کیا گیا ہے: گورنر پنجاب WhatsAppFacebookTwitter 0 23 January, 2025 سب نیوز
منڈی بہاؤ الدین: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہےکہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کو پلاننگ کے تحت کمزور کیا گیا ہے۔
منڈی بہاوالدین میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ پھالیہ میں یونیورسٹی آف گجرات کیمپس کے قیام کیلئے پوری کوشش کروں گا۔
گورنر پنجاب نے کشتی حادثے میں مرنے والوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے کشتی سے یورپ جانے والے نوجوان کی موت افسوسناک ہے، انسانی اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں نشان عبرت بنایا جائے، اس حوالے سے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
سردار سلیم حیدر نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کر کے اس کام کو روکا جائے اور اس سلسلے میں وزیراعظم سےبھی بات کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کو پلاننگ کے تحت کمزور کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گورنر پنجاب
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔