کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟جسٹس عقیل عباسی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟کیا سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی پر یہ آئینی شق لاگو نہیں ؟
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا انتظامی کمیٹی جوڈیشل آرڈر کے درست ہونے کا جائزہ لے سکتی ہے؟اگر ہمارا16جنوری کا آرڈر غلط تھا تو کیا وہ جوڈیشل فورم پر چیلنج نہیں ہوگا؟خواجہ حارث نے کہاکہ یہاں ااپ کی بات درست مگر میں اس کو صرف الگ تناظر میں دیکھ رہا ہوں،جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟کیا سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی پر یہ آئینی شق لاگو نہیں ؟جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آئینی بنچ نان جوڈیشل فورم کے ذریعے بنائے گئے،پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کو درست قراردیا کہ عدلیہ بنچ بنائے گی۔
جس عدالتی بنچ نے ابتدا میں سوالات فریم کئے اسی بنچ کو کیس سننا چاہئے تھا،عدالتی معاون خواجہ حارث کے دلائل
خواجہ حارث نے کہاکہ آئین میں درج ہے کہ آئینی بنچ کیسے بنایا جائے گا، 2رکنی ریگولر بنچ توہین عدالت کیس میں فل کورٹ نہیں بنا سکتی، سپریم کورٹ رولز 1980کے تحت چیف جسٹس سے فل کورٹ کی گزارش کی جاسکتی ہے،جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ کیا ہم توہین عدالت کیس سنتے فل کورٹ کیلئے چیف جسٹس سے گزارش کرسکتے ہیں،خواجہ حارث نے کہاکہ اس کیلئے سپریم کورٹ رولز دیکھنا ہونگے، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کل کہیں لوگ یہ نہ کہیں سپریم کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کررہا ہے،عدالتی معاون خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس عقیل عباسی نے توہین عدالت کیس سپریم کورٹ ا نے کہاکہ کیا خواجہ حارث کورٹ کی
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔