اسلام آباد:

پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ نیا بل پاس ہورہا ہے یعنی کوئی وی لاگر، سوشل میڈیا ایکٹویسٹ حکومت مخالف بات کرتا ہے تو اسے حکومت مخالفت کا لیبل لگا کر جیل بھیج دیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آج قائمہ کمیٹی داخلہ نے سوشل میڈیا سے متعلق پیکا ایکٹ ترمیمی بل پاس کیا ہے اس بل میں سزائیں اور جرمانے بہت سخت ہیں، سزائیں کوئی معمول نہیں تین تین سال کی سزائیں اور تیس لاکھ تک جرمانے ہیں، آپ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر کسی کا گلا گھونٹ دیا جائے اور کوئی حکومت کے خلاف بات نہ کرے۔

انہوں ںے کہا کہ اگر حکومت کے خلاف کوئی وی لاگر یا سوشل میڈیا ایکٹویسٹ، کوئی موبائل فون رکھنے والا، کوئی رپورٹر، الیکٹرانک میڈیا والا ہے اگر بتاتا ہے کہ حکومت کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے تو آپ اس پر جرمانہ لگادیں گے کہ یہ حکومت کے خلاف ہے یہ تو ٹھیک نہیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ اس طرح آپ حکومت مخالفت کا لیبل لگاکر سارے ہی ایکٹویسٹ کا گلا گھونٹ دیں گے سب کو سزا دیں گے اور سب کو دہشت گرد بنادیں گے ہر شخص کو اینٹی اسٹیٹ بنادیں گے تاکہ کوئی حکومت کے خلاف بات نہ کرسکے یعنی کوئی بھی اپنی بات نہ کہہ سکے اور کوئی بھی حکومت سے اختلاف نہ کرسکے، پی ٹی آئی ایسی کسی چیز کا حصہ نہیں بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہر کالا قانون حکومت کے اپنے گلے پڑے گا، آج یہ جس چیز کو اپنے مفاد کے لیے سمجھ رہے ہیں کل یہی قانون ان کے خلاف بھی استعمال ہوگا، ہم اس قانون کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ پڑھیں : قائمہ کمیٹی داخلہ نے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے کا بل پاس کردیا، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ

انہوں نے کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ کل یہ بل قومی اسمبلی میں پیش ہوا ہے اور آج ہنگامی حالت میں ون پوائنٹ ایجنڈا کے طور پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا ہے نہ اس پر کوئی وضاحت دی گئی بلکہ سیکریٹری داخلہ بھی تاخیر سے آئے اور کوئی بریفنگ نہیں دی گئی اس طرح تو ملک نہیں چلتا کہ ہر ایک کا گلا دبادیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت کے خلاف سوشل میڈیا کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
  • عائشہ عمر کا نازیبا ریئلٹی شو؛ پیمرا نے وضاحت جاری کردی
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • این سی سی آئی اے کی عمران خان سے جیل میں تفتیش: سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوال پر جذباتی ردعمل
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال