پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی جانب سے مذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مذاکرات والوں کو خود بھی پتا تھا اسکا کوئی نتیجہ نہیں نکلنا، پی ٹی آئی والے کسی بھی بات پر مخلص نہیں اور نا ہی اپنے لیڈر کے ساتھ مخلص ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے خود ہی اعتراف جرم کیا ہے کہ 9 مئی کو ہمارے لوگ گمراہ ہوئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کس چیز کا جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتے ہیں؟، جن کو سزائیں ہوئی ہیں انہوں نے اعتراف جرم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں قید میں تھا مجھے بس ایک کمبل دیا گیا تھا، ہماری پوری لیڈرشپ کو قید کیا گیا مگر ہم نے ملک کے نقصان کا نہیں سوچا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا میں سوشل میڈیا پر پابندی ہے، یہ چیز امریکا میں بھی ہورہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، خواجہ آصف
ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے خوب واقف ہیں، کوئی ابہام نہیں، طالبان خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کر رہے ہیں جبکہ عام عوام سے اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
4 برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے وعدے پورے نہ کر سکے، اپنی اندرونی تقسیم، بعد امنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کیا جا رہا ہے ، وزیر دفاع افغان طالبان بیرونی عناصر کی پراکس کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔