پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علما اسلام کے درمیان رابطے بحال ہوگئے۔
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پی ٹی آئی نے رابطہ کیا ہے اور ملاقات طے پاگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان سے میری ملاقات کے معاملے پر پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں مخالفت موجود ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پی ٹی آئی وفد کی ملاقات آئندہ ہفتے پیر یا منگل کو ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان اس وقت ڈیرہ اسماعیل خان میں ہیں، ان کی اسلام آباد واپسی پر یہ ملاقات ہوگی۔
ملاقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا پیغام مولانا فضل الرحمان تک پہنچایا جائےگا۔ اور اپوزیشن الائنس تشکیل دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ختم کردیے ہیں اور اپوزیشن کو متحد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’پی ٹی آئی اور جے یو آئی آئین کو بچانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کررہے ہیں‘
آج اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہم اس جعلی حکومت کے خلاف گرینڈ قومی ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی جے یو آئی رابطے بحال عمران خان ملاقات طے ملکی سیاست مولانا فضل الرحمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی رابطے بحال ملاقات طے ملکی سیاست مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان جے یو ا ئی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔