بس سروس کے کرائے بڑھ گئے، اطلاق کب سے ہوگا؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
حکومت نے پیپلز بس سروس کے کرایے میں اضافہ کرتے ہوئے فیصلے کے اطلاق کی تاریخ کا بھی اعلان کردیاہے۔
کراچی میں پیپلز بس سروس کے کرایے میں 60 فی صد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئے کرایے کے مطابق پیپلز بس سروس کے مختلف روٹس پر 20 سے 60 فی صد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیاہے کہ پیپلز بس سروس کے تحت مختلف روٹس پر چلنے والی بسوں میں نئے کرایے نامے آویزاں کردیے گئے ہیں تاکہ عوام کو بروقت آگاہی مل سکے۔
نئے کرایے کا آغاز یکم فروری سے ہوگا۔واضح رہے کہ کراچی میں پیپلز بس سروس کا کرایہ کم از کم 50 اور زیادہ سے زیادہ 100 روپے ہے۔ایک مسافر پر حکومت 50 روپے سے زائد کی سبسڈی دیتی ہے، شرجیل میمن
دوسری جانب سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں ریڈ لائن بس میں روزانہ ایک لاکھ سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں اور ایک مسافر پر سرکار روزانہ 50 روپے سے زائد کی سبسڈی دیتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ساری یوٹیلٹیز ایک ساتھ ہو جائیں۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کو ہم نے پروپوزل دیا کہ پیپلز بس سے سبسڈی ختم کر دیں یا کم کر دیں کیونکہ جو رقم بچے گی اس سے ہم مزید بسیں خریدیں گے۔تجویز کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ مزید ای وی بسیں خریدی جائیں۔ شرجیل میمن نے واضح کیا کہ پیپلز بس سروس کے کرایے میں حکومت ایک روپیہ بھی منافع نہیں لے رہی، بلکہ سبسڈی کم کی ہے ختم نہیں کی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیپلز بس سروس کے
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔