حکومت ایسے پالیسی بناتی ہے جیسے اسے دو تہائی اکثریت حاصل ہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ حکومت اتحادیوں سے مشورہ کرتی تو شاید پالیسیاں بہتر اورکامیابی سے چلتیں، حکومت ایسے پالیسی بناتی ہے جیسے اسے دو تہائی اکثریت حاصل ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں بلاول نے حکومت کو مشورہ دیا کہ کس قیدی کو رہا کر رہے ہیں،کس کو پکڑ رہے ہیں، اس پر توجہ نہ دیں، حقیقی مسائل پر توجہ دیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہم نفرت کی سیاست پر نہیں ایشوز کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے، تمام سیاسی کارکنوں پر ذمہ داری ہےکہ اپنے ایشوز کے حل کے لیے سب کو مجبور کریں،امید ہے ہم مل کر پورے پاکستان کی ترقی کا سبب بنیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم اتفاق رائے سے بنی،کوئی آج اسے چھیڑ نہیں سکتا، دس سال میں ہونے والی مہنگائی کے حساب سے ملازمین کی تنخواہیں بھی بڑھائی جائیں، مزدوروں کو اپنی محنت کا صلہ ملےگا تومعیشت چل سکےگی۔
ممکن ہے آپ نے کچھ منفی اور تخریبی عادات اپنا لی ہوں جنکے مطابق آپ صحیح کو ”اچھے“ اور غلط کو ”برے“کے معنی میں لیتے ہیں، یہ نہایت احمقانہ نظریہ ہے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔