پاک بحریہ نے ٹاسک فورس 151 کی قیادت 11 ویں مرتبہ سنبھال لی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بحرین : کمانڈ تبدیلی کی تقریب میں پاک بحریہ کے کموڈور سہیل احمد عظمی کمبائنڈ ٹاسک فور کی کمانڈ سنبھال رہے ہیں
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک بحریہ نے ٹاسک فورس 151 کی قیادت 11 ویں مرتبہ سنبھال لی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمان کی تبدیلی کی تقریب کمبائنڈ میری ٹائم فورسز ہیڈکوارٹرز بحرین میں ہوئی، تقریب میں پاکستان اور ترکیہ کے سفیروں سمیت دیگر سفارتی اور عسکری شخصیات نے بھی شرکت کی۔ پاک بحریہ کے کموڈور سہیل احمد عظمی کمبائنڈ ٹاسک فورس 151 کے نئے کمانڈر تعینات کیے گئے، اس سے پہلے یہ کمانڈ ترک بحریہ کے پاس تھی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق کموڈور سہیل احمد عظمی نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کیلیے پاک بحریہ دیگر ممالک کی بحری افواج کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔ کمبائنڈ ٹاسک فورس-151 میری ٹائم سیکورٹی، بحری قزاقی اور سمندر میں دہشت گردی کی روک تھام کو یقینی بناتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹاسک فورس 151 پاک بحریہ
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔