ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز قابل مذمت ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے وفاقی حکومت کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی اور ارکان سینیٹ کی تنخواہوں میں 200 فیصد تک اضافے کی تجویز کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین موجودہ تنخواہ 1لاکھ 68ہزار کے قریب ہے۔گذشتہ سال پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں عوامی نمائندوں کی تنخواہوں میں اضافہ یا گیا تھا، جس کے بعد اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہ 76 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ کر دی گئی تھی جبکہ صوبائی وزراء کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار ہوگئی تھی۔تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن یک زبان ہوگئے ہیں۔ایسے اقدامات عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو مراعات کے مد میں 25 بزنس کلاس ایئر ٹکٹ، تین لاکھ مالیت کے ٹریولنگ واؤچر، بلیو پاسپورٹ،کے ساتھ مفت ریلوے سفر کی سہولیات میسر ہونے کے ساتھ ساتھ یومیہ ٹی اے ڈی،کنوینس الاؤنس، سپیشل الاؤنس،اضافی الاؤنس،گھریلوں الاؤنس اور ٹریولنگ الاؤنس کی مد میں ہزاروں روپے دیئے جاتے ہیں۔، غریب عوام کا کوئی پْرسانِ حال نہیں، کوئی دفتر ایسا نہیں جہاں پیسے دیئے بغیر کام ہوتے ہوں۔رشوت خوری کا بازار گرام ہے، ملک میں دو قانون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے ووٹوں سے قانونی سازی کے انتہائی اہم کام کیلئے اسمبلیوں میں جانے والے یہ اراکین اگرچہ حاضری بھی پوری نہیں کر پاتے لیکن ان کے خرچے اتنے ہیں کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے،جب تک قوم ان چوروں، لیٹروں اورکرپٹ افراد کو منتخب کرتے رہیں گئے اس وقت تک ملک و قوم کی تقدیر سنورنے والی نہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ رہی سہی کسر وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا عندیہ دیکر کر پوری کر دی ہے اس اضافے سے عوام پر ایک ارب 68کروڑ روپے کا اضافہ بوجھ پڑے گا۔ عوام پہلے ہی بدحال اور پریشان ہیں۔ مہنگائی نے کچومر نکال کر رکھ دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں الاو نس
پڑھیں:
تحریک انصاف شدید مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے مالی بحران کی وجہ سے مرکزی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کردی جس کا سلسلہ گزشتہ 2 ماہ سے جاری ہے۔ایکسپریس نیوز کو پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق تنخواہوں میں یک دم 50 فیصد کٹوتی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے سیکرٹریٹ کے درجنوں ملازمین و مخلص کارکنان مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔
جماعت کی قیادت سیکریٹریٹ میں کام کرنے والوں کے ساتھ مسلسل وعدہ خلافی کر رہی ہے، اکتوبر 2024 سے اب تک سیکرٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی جاری ہے۔کئی ملازمین نے پارٹی کے لیے اپنی خدمات کے دوران گرفتاری اور تشدد برداشت کیا، اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے اُن ملازمین کو بھی گھر بیٹھا دیا گیا ہے جن کیخلاف ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں۔
سوات پولیس اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی ، کئی مقدمات میں مطلوب 3 دہشتگرد ہلاک
ایک پارٹی رہنما کے نے کہا کہ بحران ضرور ہے، لیکن چند لاکھ کی تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونا پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ ملازمین کے مطابق چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ ،شیخ وقاص، کو بارہا آگاہ کیا گیا لیکن واجبات ادا نہیں کیے جارہے۔میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ سبغت اللہ ورک سیاسی مشکلات کی وجہ سے روپوش ہو گئے تھے، جس کے بعد پارٹی نے مشکل وقت میں ان کو بھی نظر انداز کر دیا، اب سبغت اللہ ورک نے مالی اور دیگر مشکلات کے باعث پارٹی قیادت کو اپنا استعفی ارسال کر دیا۔ بانی چئیرمین کی ہدایت کے باوجود پارٹی کے درجنوں ایم این ایز اور ایم پی ایز نے فنڈز جمع نہیں کروائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کروئی تھی مگر تاحال اس پر کوئی عمل نہیں ہوسکا ہے۔
عدالتوں سے عوام ہی نہیں،ججز بھی غیر مطمئن ہیں، آقا اور غلام کا نظام اب مزید چلنے والا نہیں:حافظ نعیم الرحمان
مزید :