مسلم مخالف پروپیگنڈا انجام کو پہنچا؛ برطانیہ میں 3 بچیوں کے اصل قتل کو عمر قید
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
برطانیہ کی عدالت نے ساؤتھ پورٹ میں 3 بچیوں کو قتل کرنے والے روڈاکوبانان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس قتل کی غلط رپورٹنگ اور مجرم کو مسلمان بتانے پر پورے برطانیہ میں مسلم کمیونیٹی کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
ڈانس روم میں حملہ کرنے والے کو سوشل میڈیا پر مسلم شہری بتایا گیا جس پر انتہاپسندوں نے مسلمانوں کی املاک اور مساجد کو نشانہ بنایا۔
برطانیہ کے سفید فام انتہاپسندوں نے مسلمان بچیوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیں جس پر مسلم کمیونیٹی عدم تحفظ اور خوف و ہراس کا شکار ہوگئی تھی۔
یہاں تک کہ لندن کے پاکستانی نژاد مسلم میئر صادق خان نے بھی امتیازی سلوک پر شکوہ کیا کہ میری بیٹیوں تک کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
میئر صادق خان نے کہا تھا کہ افسوس اتنے عرصے برطانیہ میں رہنے کے باوجود اب ہم خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں۔ میں اپنی اولاد کے مستقل پر فکر مند ہوں۔
تاہم پولیس نے کسی مسلمان کے اس واقعے میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہوئے اصل مجرم کو بالآخر گرفتار کرلیا۔
ملزم نے ایک ڈانس روم میں داخل ہوکر وہاں رقص سیکھنے کے لیے آنے والی بچیوں پر چاقو کے وار کیے تھے۔
حملے میں 3 بچیاں 6 سالہ بیبے کنگ، 7 سالہ ایلسی ڈوٹ اسٹینکومبے اور 9 سالہ ایلس ڈیسیلوا ایگوئیر ہلاک اور 8 زخمی ہوگئی تھیں۔
عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی جب کہ ملزم کو جیل میں کم از کم 52 سال قید کاٹنا ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔