برطانیہ کی عدالت نے ساؤتھ پورٹ میں 3 بچیوں کو قتل کرنے والے روڈاکوبانان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس قتل کی غلط رپورٹنگ اور مجرم کو مسلمان بتانے پر پورے برطانیہ میں مسلم کمیونیٹی کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

ڈانس روم میں حملہ کرنے والے کو سوشل میڈیا پر مسلم شہری بتایا گیا جس پر انتہاپسندوں نے مسلمانوں کی املاک اور مساجد کو نشانہ بنایا۔

برطانیہ کے سفید فام انتہاپسندوں نے مسلمان بچیوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیں جس پر مسلم کمیونیٹی عدم تحفظ اور خوف و ہراس کا شکار ہوگئی تھی۔ 

یہاں تک کہ لندن کے پاکستانی نژاد مسلم میئر صادق خان نے بھی امتیازی سلوک پر شکوہ کیا کہ میری بیٹیوں تک کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

میئر صادق خان نے کہا تھا کہ افسوس اتنے عرصے برطانیہ میں رہنے کے باوجود اب ہم خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں۔ میں اپنی اولاد کے مستقل پر فکر مند ہوں۔

تاہم پولیس نے کسی مسلمان کے اس واقعے میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہوئے اصل مجرم کو بالآخر گرفتار کرلیا۔

ملزم نے ایک ڈانس روم میں داخل ہوکر وہاں رقص سیکھنے کے لیے آنے والی بچیوں پر چاقو کے وار کیے تھے۔

حملے میں 3 بچیاں 6 سالہ بیبے کنگ، 7 سالہ ایلسی ڈوٹ اسٹینکومبے اور 9 سالہ ایلس ڈیسیلوا ایگوئیر ہلاک اور 8 زخمی ہوگئی تھیں۔

عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی جب کہ ملزم کو جیل میں کم از کم 52 سال قید کاٹنا ہوگی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔

جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔

یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔

ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔

مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • اختیار ولی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، مینا خان آفریدی
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • سرگودھا: 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان کی مبینہ زیادتی
  • پاکستان مخالف بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم