شیخ حسینہ کی فسطائیت کا شکار بنگلہ دیش میں قید 178 نیم فوجی اہلکاررہا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بنگلہ دیشی عبوری حکومت نے جمعرات کو 16 سال سے قید 178 سابق نیم فوجی اہلکاروں کو جیل سے رہا کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق یہ فوجی اہلکار 2009 کی پرتشدد بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں قید تھے۔ بغاوت کے خاتمے کے بعد اس میں شامل ہونے کےالزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر 150 سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنادی گئی تھی۔ ان مقدمات کی کارروائی کے طریقہ کار اور ان میں ہونے والی مبینہ کوتاہیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوالات اٹھائے اور تنقید بھی کی تھی۔
جمعرات 23 جنوری کو ضمانت پر رہا ہونے والے افراد کوپہلے ہی قتل کے الزام سے بری کیا جا چکا ہے۔ انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان قیدیوں کے مقدمات بغاوت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد بھی التوا کا شکارتھے۔
ان افراد کی رہائی شیخ حسینہ واجد کی 15 سالہ مطلق العنان حکومت کا تختہ الٹنے کے چند ماہ بعد عمل میں آئی ہے۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں کی نئی یونیفارم کی منظوری
16 سال سے جیلوں میں قید نیم فوجی اہلکاروں کی رہائی کی خبر پھیلتے ہی جیلوں کے باہر قیدیوں کے رشتہ داروں نے جمع ہونا شروع کر دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہا ہونے والے ایک 38 سالہ عبدالقاسم نے کہا کہ میں اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جا رہا ہوں اور اس خوشی کو میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔
’حسینہ واجد ہوتیں تو میرے شوہر کبھی رہا نہ ہوتے‘رہا ہونے والے مردوں میں سے ایک کی 40 سالہ شریک حیات شیولی اختر نے اس موقع پر کہا کہ سب ایک خواب لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حسینہ واجد اقتدار میں ہوتی تو میرے شوہر کبھی بھی جیل سے باہر نہیں آ سکتے تھے۔
شیولی اختر کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ کے دور میں کوئی انصاف نہیں تھا اور ہمارے ساتھ جو ہوا وہ غیر منصفانہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے شوہر کو بغاوت یا قتل کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا اور جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ بی ڈی آر میں نئے نئے تھے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش اور انڈیا کے شہریوں کے درمیان سرحدی جھڑپ، بنگلہ دیشی فورسز کو نئے اختیارات مل گئے
شیخ حسینہ کے دورحکومت میں بنگلہ دیش میں سنہ 2009 کی 2 روزہ بغاوت کی بنیاد دراصل عام فوجیوں میں برسوں سے پائے جانے والے غصے کو ٹھہرایا گیا۔
یہ فوجی اپنی تنخواہوں میں اضافے اور اپنے ساتھ ہونے والے سلوک میں بہتری کی اپیلیں کرتے رہے جنہیں یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا۔ واضح رہے کہ یہ تحقیقات شیخ حسینہ کے دور میں کی گئی تھیں۔
شیخ حسینہ کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ فوج کو کمزور کرنے اور اپنی طاقت کو مضبوط کرنے کے منصوبے کے تحت بغاوت کو منظم کرنے کی سازش میں خود ملوث تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی ‘جعلی’ نکلی، پروفیسر محمد یونس
شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے بعد سے تشدد میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں۔ ان کے مطالبات پر نئی عبوری حکومت نے گزشتہ ماہ عمل درآمد شروع کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش بغاوت 2009 بنگلہ دیشی فوجی رہا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش شیخ حسینہ کے حسینہ واجد بنگلہ دیش ہونے والے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی: براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر بھتیجا جاں بحق، چچا زخمی
سپرہائیوے پرواقع براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت بھتیجا جاں بحق اورچچا زخمی ہوگیا،چچا کی فائرنگ مسلح ملزمان کی زخمی ہوئے جوکہ موقع پر سے فرارہوگئے۔رواں سال شہر قائد میں ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 76 ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق سچل تھانے کے علاقے سپرہائیوے پر واقع براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے بچے سمیت 2 افراد شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پرچھیپا ایمبولنس کے ذریعے اسپارکو روڈ پرواقع ڈاؤ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے بچے کے جاں بحق ہونے والے بچے کی تصدیق کردی گئی۔
جاں بحق بچے کی شناخت 12 سالہ حسنین ولد محمد قاسم اورزخمی کی شناخت 55 سالہ علی اصغر ولد حاجی بخش کے نام سے کی گئی فائرنگ سے جاں بحق بچہ اورزخمی شخص چچا بھیجا ہیں اوراندرون سندھ دادو کے رہائشی ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق چھینا جھپٹی کرتے ہوئے فائرنگ ہوئی جس میں 2 اشخاص شدید زخمی ہوئے۔
اسپتال ذرائع ایک شدید زخمی بچے کے جابحق ہونے کی تصدیق کررہے ہیں ایس ایچ او سچل حسب ضابطہ معاملات کی پڑتال کررہے ہیں اور ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
رابطہ کرنے پر ایس ایچ او سچل امین کھوسو نے بتایا کہ فائرنگ سے جاں بحق و زخمی چچھا بھتیجا سہراب گوٹھ سے حیدر آباد جانے والے سپر ہائیوے پر براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب سڑک کنارے درختوں کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران موٹر سائیکل سوار 2 مسلح ملزمان ڈکیتی کی نیت سے ان کے پاس آکر رکے تو چچا نے اپنا اسلحہ نکال لیا جس پرنامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کردی۔
چچا کی جانب سے بھی فائرنگ کی گئی، 2 طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں چچا بھیجا زخمی ہوگئے جب کہ مسلح ملزمان بھی زخمی حالت میں موقع پر سے فرارہوئے۔
زخمی چچا بھتیجے کو فوری طور پر قریبی اسپتال منقتل کیا گیا جہاں فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والا 12 سالہ حسنین ولد محمد قاسم جانبر نہ ہوسکا۔
انھوں نے بتایاکہ فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر پیش آیا ہے،پولیس زخمی حالت میں موقع پر سے فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوںگے ،ادھرنیوکراچی تھانے کے نارتھ کراچی اللہ والی مسجد کے قریب ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پرمسلح ملزمان کی فائرنگ سے 35 سالہ نجم نواز ولد حق نواز زخمی ہوگیا جسے فوری طور پرعباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی۔رواں سال شہرقائد میں ڈکیتی مزاحمت پرجاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 76 ہوگئی ۔