اسٹیٹ بینک کا معیشت کی بحالی کیلیے شرح سود میں مسلسل چھٹی بار کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسٹیٹ بینک کی جانب سے معیشت کی بحالی کیلئے شرح سود میں مسلسل چھٹی بار کمی کا امکان ہے ،مرکزی بینک پیر کو اپنی کلیدی شرح سود میں کم از کم ایک فیصد کمی کرے گا، تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مسلسل چھٹی بار کٹوتی ہوگی کیونکہ مرکزی بینک مہنگائی میں تیزی سے کمی کے ساتھ معاشی اور کاروباری جذبات کو بحال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے جون 2024 کے بعد سے شرح سود کو 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے 900 بی پی ایس کم کیا ہے، جو ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے مرکزی بینکوں میں سب سے زیادہ جارحانہ کمی میں سے ایک ہے اور جس نے 2020 میں کوویڈ 19 وبا کے دوران 625 بیسز پوائنٹس کی کٹوتی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کرے گا، صرف ایک تجزیہ کار نے یہ توقع ظاہر کی ہے کہ بینک شرح سود کو 13 فیصد پر برقرار رکھے گا۔
شرح سود میں کمی کی توقع رکھنے والے 14 تجزیہ کاروں میں سے 11 تجزیہ کاروں کو 100 بی پی ایس کی کمی کی توقع ہے، ایک کو توقع ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں 150 بی پی ایس کمی کرے گا جبکہ دو کو توقع ہے کہ بینک شرح سود میں 200 بی پی ایس تک کمی کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 150 بی پی ایس کٹوتی کی ان کی پیش گوئی دسمبر میں افراط زر کے کم شرح اور صحت مند کرنٹ اکاؤنٹ کی مدد سے مستحکم شرح تبادلہ کی وجہ سے ہے۔
پاکستان ایک مشکل معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے اور اسے ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے 7 بلین ڈالر کی قرض کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔
دسمبر میں صارف مہنگائی کی شرح 4.
اسٹیٹ بینک نے دسمبر کے اپنے پالیسی بیان میں نوٹ کیا کہ اسے توقع ہے کہ مہنگائی اس سال اپنے پہلے کے اندازے 11.5 فیصد سے 13.5 فیصد کے رینج سے ”نمایاں طور پر نیچے“ رہے گی۔
رائٹرز کے سروے میں پندرہ تجزیہ کاروں کی اوسط توقع اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لیے ہے کہ وہ شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کم کرے۔ صرف ایک تجزیہ کار توقع کرتا ہے کہ بینک شرحیں 13% پر رکھے گا۔
14 تجزیہ کاروں میں سے جو شرح میں کمی کی توقع رکھتے ہیں، 11 کو 100 بی پی ایس کی کمی کی توقع ہے، ایک کو توقع ہے کہ مرکزی بینک شرحوں کو 150 بی پی ایس تک کم کرے گا اور دو کو توقع ہے کہ وہ شرح کو 200 بی پی ایس تک کم کر دے گا۔
اگلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے سینئر ماہر اقتصادیات احمد مبین نے کہا کہ ان کی 150 بی پی ایس کی کٹوتی کی پیشن گوئی ”کم دسمبر کی افراط زر کے اعداد و شمار اور ایک صحت مند کرنٹ اکاؤنٹ کی مدد سے مستحکم شرح مبادلہ کی وجہ سے ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔