زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی:
بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث جمعے کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 27کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی، افراط زر کی شرح میں کمی کے تناسب سے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی سے جنوری میں غیرملکیوں کی مارکیٹ ٹریژری بلوں سے 3کروڑ 85لاکھ ڈالر کے سرمائے کے انخلا جیسے عوامل کے باعث جمعہ کو ایک بار پھر زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پیش قدمی دیکھی گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 17پیسے کی کمی سے 278روپے 55پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس سپلائی بہتر ہونے سے زرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے ڈالر نے یوٹرن لیتے ہوئے پیش قدمی شروع کی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 12پیسے کے اضافے سے 278 روپے 90 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں اس کی ڈیمانڈ گھٹنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 03پیسے کے محدود اضافے سے 278روپے 75پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 08پیسے کے اضافے سے 281روپے21پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں نے عالمی بینک کی پاکستان کے ساتھ شراکت داری فریم ورک کے تحت 10سال میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پلان، حکومت کی جانب سے مختلف بینکوں سے کمرشل لونز حاصل کرکے فنانشل گیپ کو پورا کرنے اور معیشت میں اصلاحات کا عمل جاری رہنے جیسے مثبت عوامل کو نظرانداز رکھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں ڈالر کی قدر کی سطح پر میں ڈالر
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
کراچی:مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔
سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کے لیے چین سے ممکنہ طور پر 2ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور عالمی سطح پر پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ کر چار سال کی بلند سطح پر آنے کی خبریں انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔