سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
سٹی 42 : پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی رہنماؤں کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی، پاکستان پیپلزپارٹی نے اس بات کو سراہا کہ گورنر خیبرپختونخوا نے پارا چنار معاملے پر اے پی سی بلائی۔ اجلاس میں کرم معاملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
وی وی آئی پیز پروٹوکول میں شامل گاڑیوں میں ٹریکر لگوانے کا فیصلہ
نیئر بخاری نے کہا کہ اجلاس میں پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ کیا گیا، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس فوری بلانے بھی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ
حکومت نے کسانوں کو کسی قسم کی امداد نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کیا ، حکومتی مذاکراتی کمیٹیاں قائم ہیں، گفت و شنید جاری رہے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی، اس کے علاوہ بلوچستان میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی مزمت کی گئی ۔
وزیراعظم شہباز شریف سے آذربائیجان کے وزیر ووگر مصطفائیف کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کا مطالبہ کیا اجلاس میں نے کہا کہ کیا گیا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔