الحشد الشعبی عراق کے قومی دفاع کی بنیادی رکن ہے، سید عمار الحکیم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
فالح الفیاض سے اپنی ایک ملاقات میں حکمت ملی عراق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ درپیش بحرانوں سے نمٹنے کیلئے قومی اتحاد و یگانگت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کی سیاسی جماعت "حکمت ملی" کے سربراہ "سید عمار الحکیم" نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی، سیکورٹی اور اجتماعی استحکام ہے جسے قائم رکھنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاعی نظام میں الحشد الشعبی ایک ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔ سید عمار الحکیم نے ان خیالات کا اظہار عراق کی رضاکار دفاعی فورس "الحشد الشعبی" کے سربراہ "فالح الفیاض" سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ملک کے استحکام میں الحشد الشعبی کے مثبت کردار کا ذکر کیا۔ انہوں نے الحشد الشعبی کو باقی رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس دوران دونوں رہنماوں نے بغداد کی سیاسی، عسکری اور سیکورٹی صورت حال کا جائزہ لیا۔ سید عمار الحکیم نے خطے کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع اور فوری عسکری و سکیورٹی اقدامات کی تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔
آخر میں سید عمار الحکیم نے کہا کہ درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے لئے قومی اتحاد و یگانگت کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ الحشد الشعبی عراق کا وہ رضاکار گروہ ہے جس کی بنیاد سال 2014ء میں دہشت گرد گروہ داعش کو ختم کرنے کے لئے رکھی گئی۔ یہ تنظیم تقریباََ 40 مختلف گروہوں پر مشتمل ہے کہ جس میں عموماََ شیعہ مسلح گروہ ہیں تاہم اس میں کچھ سنی، عیسائی اور ایزدی گروہ بھی شامل ہیں۔ اس گروہ کی بنیاد عراق کی شیعہ قیادت "آیت الله سید علی سیستانی" کے فتویٰ جہاد پر رکھی گئی۔ 26 نومبر 2016ء کو باضابطہ طور پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعے اس گروہ کو عراق کی دفاعی اکائی کی حیثیت دی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عمار الحکیم الحشد الشعبی کی ضرورت عراق کی
پڑھیں:
اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
اپنے بیان میں ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عالمی یوم جمہوریت منایا جارہا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالم انسانیت کے سامنے مشرق وسطیٰ میں غزہ کو روند دیا گیا، مغربی کنارے پر مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جنوبی ایشیا میں انڈیا نے جو رویہ اپنا رکھا ہے بنیادی انسانی حقوق پر جیسے ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، افسوس اس کو صرف نظر کیا جارہا ہے، دنیا میں رائج جمہوریت دراصل سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی سسٹم ہے جس میں بہت سے ایسے عوامل ضرور ہیں جن میں ترامیم کیساتھ استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں، جمہوریت کے نام پر مفادات کا تحفظ تو ہوا مگر بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے سمیت کئی مسائل آج بھی حل طلب ہیں، عالمی یوم جمہوریت منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریتوں کی حمایت کرنا اور ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے اقدامات کرنا ہیں جس کی ابتداء 2008ء میں ہوئی دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سلسلہ میں عملی اقدامات ہوئے یا نہیں۔