امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ء میں حکومتی سطح پر دیگر ممالک کو فراہم کیے گئے دفاعی سازوسامان اور خدمات کی مالیت 117.9 ارب ڈالر بنتی ہے، جو گذشتہ مالی سال کے 80.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 45.7 فیصد کا اضافہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مالی سال 2024ء میں امریکی اسلحے کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مالی سال 2024ء میں امریکا نے ریکارڈ 318.

7 ارب ڈالر کا اسلحہ برآمد کیا، جو گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ء میں حکومتی سطح پر دیگر ممالک کو فراہم کیے گئے دفاعی سازوسامان اور خدمات کی مالیت 117.9 ارب ڈالر بنتی ہے، جو گذشتہ مالی سال کے 80.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 45.7 فیصد کا اضافہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ء میں امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جانب سے براہ راست دیگر ممالک کو فروخت کیے جانے والے دفاعی سازوسامان کی مالیت 200.8 ارب ڈالر رہی، جو مالی سال 2023 کے 170.6 ارب ڈالر کے مقابلے میں 23.5 فیصد زیادہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی اسلحے کی فروخت میں ہونے والے اضافے کی ایک وجہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے بعد اپنے اسلحہ ذخائر کو دوبارہ بھرنا بھی ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق مالی سال 2024ء میں کے مقابلے میں ارب ڈالر

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین

کراچی:

ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔

بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔

شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔

فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار