تعلیم کاعالمی دن‘ الخدمت کے تحت تقریب‘ ماہرین کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام تعلیم کے عالمی دن پرفروغ تعلیم کیلیے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں مرکزی سیکرٹری جنرل وچیئرمین ایجوکیشنل پروگرام سید وقاص جعفری، نائب صدر ڈاکٹر مشتاق مانگٹ، نیشنل ڈائریکٹر الخدمت ایجوکیشن پروگرام ڈاکٹر احمد جبران بلوچ، ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید، محمد شاہد، سعدیہ ناز، سید کشف
احمد سمیت ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ سید وقاص جعفری نے کہاکہ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، یہ وہ طاقت ہے جو افراد کو خودمختار، معاشرے کو مضبوط اور قوم کو روشن مستقبل کی طرف گامزن کرتی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن ہمیشہ سے تعلیم کے فروغ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھتے ہوئے ملک بھر میں بچوں کے لیے اسکولز، اسکالرشپ پروگرامز اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز، چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کے ذریعے تعلیم کے میدان میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ بنو قابل کی صورت لانچ ہونے والا نیا پروگرام نوجوانوں کیلیے بہت بڑی امید بنا جس کے ذریعے50 ہزار نوجوان آئی ٹی سمیت مختلف اسکل سیکھ کر اپنے معاش کا آغازکرچکے ہیں۔ الخدمت اکیڈمک اسکالر کے تحت1341 اسکالرز کو سہ ماہی بنیاد پر فنانشل سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے‘ الخدمت فاؤنڈیشن کے 86 چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز،99 اسکل ڈویلپمنٹ سینٹرز اور 64 الخدمت اسکولز ہیں جن سے ہزاروں طلبہ وطالبات مستفید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کے ذریعے نہ صرف غربت کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ یہ ایک پرامن اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل میں بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ ہر بچے کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنا نہ صرف ان کا حق ہے بلکہ بحثیت قوم ہماری اجتماعی ذمہ داری بھی ہے۔ ڈاکٹرمشتاق مانگٹ نے کہا کہ تعلیم صرف کتابوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ افراد کی کردار سازی، ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ اور انہیں دنیا کے بدلتے حالات کا سامنا کرنے کے قابل بناتی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن مستقبل میں بھی تعلیمی منصوبوں کے ذریعے ملک کے ہر بچے تک علم کا نور پہنچانے کی جد وجہد جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تعلیم کے
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔