ٹرمپ کا حلف امریکی عوام کھوکھلے’پیڑ سے لپٹ گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ٹرمپ نے حلف لینے سے قبل کہہ دیا تھا کہ ان کی حلف برداری کی تقریب سے قبل حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی ہو جائے گی اور وہ ہو گئی۔ اس میں کس کی جیت اور کون ہارا اس بات کا فیصلہ ابھی باقی اور یہ جنگ عارضی بندی ہے یا مکمل اس بارے میں بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہی ہو گا۔ اس سلسلے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ’پر امید نہیں‘ کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ برقرار رہے گا۔ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا، ’یہ ہماری جنگ نہیں ہے‘ یہ اسرائیل اور حماس کی جنگ ہے۔ لیکن میں پر اعتماد نہیں ہوں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کو ’کمزور‘ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ ایک تباہ شدہ علاقے کا منظر پیش کرتا ہے۔لیکن کمزرو حماس سے معاہدہ کیسا اس بارے میں صدرِ امریکا خاموش ہیں
ڈونالڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو امریکی صدر کا حلف لیا اور کئی اہم فیصلے کیے، جن میں تیسری جنس کا خاتمہ، حماس اسرائیل جنگ بندی، اور ’’امریکافرسٹ پالیسی ‘‘پر عملدرآمد شامل ہے۔ باقی اعلانات جوٹرمپ نے کیے ہیں وہ سب امریکی پالیسی کا حصہ ہیں۔یہ غلط یا درست لیکن دنیا کے نئے نظام کے سب سے طاقتور کہے جانے والے امریکا میں نئے صدر ڈونلڈٹرمپ نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔ ویسے تو ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کی امیدوار اور ملک کی اس وقت کی نائب صدر کملا ہیرس کو پانچ نومبر کو ہی ہرا دیا تھا لیکن امریکی عوام جس امیدوار کو منتخب کرتے ہیں وہ 20 جنوری کو باقاعدہ صدر کے عہدہ کا حلف لیتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو حلف لیا اور حلف لینے کے فوراً بعد کئی اعلان بھی کر دیے، جن میں ویسے تو کئی پہلوؤں پر انہوں نے اعلان کیے لیکن سب سے اہم اعلان جو کیا وہ تیسری جنس کا خاتمہ ہے۔ اس اعلان کے بعد امریکا میں اب صرف خواتین اور مرد ہوں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ غزہ جنگ کے باعث ٹرمپ انتظامیہ سے ناراض امریکی عوام نے عجلت میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا‘ امریکی انتخابات سے قبل اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبروں کی وجہ سے ڈیموکریٹس کے خلاف ماحول بنا اس سے بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ یعنی اس وقت بھی ٹرمپ کے حق میں امریکی انتظامیہ پوری طرح کام رہی تھی اور اس میں ان کی مدد خود ساختہ مسلم ممالک کر رہے تھے، جس کی وجہ سے امریکامیں ایک ایسے صدر نے حلف لیا ہے جو امریکاکو آگے نہیں پیچھے لے جائے گا۔ امریکا کو دنیا ترقی یافتہ ممالک میں شمار کرتی ہے اور اگر امریکاکو بھی خود کو منوانے کے لیے کام کرنا پڑے تو اس کی اس ترقی پر ہی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ ڈیموکریٹس کی امیدوار اور ملک کی اُس وقت کی نائب صدر کملا ہیرس امریکی عوام کو اس سلسلے میں تسلی بخش جواب دینے یکسر ناکام رہی ہیں ۔ اس کے بعد ٹرمپ کو امریکا کا صدر منتخب کر لیا۔ اس موقع پر ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ !
’کچھ ایسے بدحواس ہوئے آندھیوں سے لوگ
جو پیڑ کھوکھلے تھے انہی سے لپٹ گئے‘
امریکا میں پیسے والے کارپوریٹ گھرانوں کے ذہن میں ٹرمپ کی ایک پالیسی ’امریکا فرسٹ‘ نے جادو کیا لیکن شاید ان کو یہ بھی اندازہ نہیں رہا ہوگا کہ ٹرمپ کی یہ پالیسی ان کا کتنا نقصان کرے گی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اب امریکی سرمایہ دار سے پوری دنیا سوال کرے گی اور ان کی پوچھ بھی کم ہو جائے گی کیونکہ پوری دنیا متبادل کی تلاش کرنے لگے گی۔
یہ اعلان اس ملک کے صدر کی جانب سے ہوا جو ملک دنیا کا سب سے طاقتور اور ترقی یافتہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دنیا میں ترقی کی نئی لہر میں تیسری جنس کو ایک جگہ دی گئی ہے اور اس کا کہیں نہ کہیں تعلق عوام کی آزادی سے ہے۔ آج کی دنیا بھر اور امریکا اور یورپی ممالک یہ تسلیم کرتی ہے کہ تیسری جنس کے لوگ اس دنیا میں موجود ہیں اور ان کو عزت کی نظر سے دیکھنا چاہیے لیکن امریکا جیسے ملک کے صدر کی جانب سے اس اعلان نے امریکا کی ترقی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے جو اعلانات کیے ہیں ان سے یہ بات تو واضح ہے کہ ان کو دوبارہ انتخاب نہیں لڑنا، کیونکہ امریکا میں کوئی بھی شخص دو مرتبہ سے زیادہ صدر کا عہدہ نہیں سنبھال سکتا، اس لیے ان کی نظر میں جو بھی صحیح ہے وہ صرف وہی کریں گے اور ان کو جن لوگوں نے دوبارہ صدر بننے میں مدد کی ہے، وہ ان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
صدرِ امریکا نے اپنے قلم کی ایک جنبش سے امریکا کو پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے سے دستبردار، عالمی ادارہ صحت سے الگ کر لیا اور میکسیکو کے ساتھ سرحد پر قومی ایمرجنسی نافذ کر دی۔اس بات میں اب کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی صدارت کی مدت کا ایک بھی لمحہ ضائع نہیں کرنے والے۔وہ اپنی پہچان ایک ایسے صدر کے طور پر بنانا چاہتے ہیں جو تبدیلی کی علامت سمجھا جائے اور انھوں نے اس جانب کام شروع کر دیا ہے۔
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالتے ہی اپنے وعدے کے مطابق ملک کی پالیسیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے متعدد ایگزیکٹو حکمناموں پر دستخط کر دیے ہیں۔اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی سرزمین پر پیدائش کے ساتھ ہی امریکی شہریت دینے والے 150 سال پرانے حق کو ختم کرنے کا ایگزیکٹو حکم بھی جاری کیا ہے۔اس سلسلے میں آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حق کو ختم کرنا مشکل ہو گا کیونکہ اس حق کی ضمانت امریکی آئین میں دی گئی ہے۔امریکی سپریم کورٹ ایگزیکٹو حکم نامے کومنسوخ کر دے گی ۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت ہر بحران سے ’طاقت، قوت اور وقار‘ سے نمٹیں گی اور ’تمام قومیتوں، مذاہب، رنگوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے عوام کے لیے ترقی لائیں گے۔ لیکن ٹرمپ کویہ بھی معلوم ہو گا کہ 20 جنوری 2025’ کاامریکاکو اس وقت اپنی شدت پسند اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے اور یہی سوال اہم ہے ٹرمپ امریکا کو اس چنگل سے کیسے نکالیں گئیں؟
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں تیسری جنس اور ان
پڑھیں:
چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
امریکا اور چین کے مابین تجارتی مذاکرات لندن میں پیر کو ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چین امریکا سیزفائر، دونوں ممالک محصولات 3 ماہ کے لیے کم کرنے پر راضی
سی این بی سی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور ٹرمپ انتظامیہ کے 2 دیگر اہلکار پیر کو لندن میں اپنے چینی ہم منصبوں سے تجارتی مذاکرات کے لیے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ بیسنٹ، جو بیجنگ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے انتظامیہ کی کوششوں کی رہنمائی کر رہے ہیں، ان کے ساتھ کامرس سیکریٹری ہاورڈ لوٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر بھی شامل ہوں گے۔
صدر نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ میٹنگ بہت اچھی طرح سے چلنی چاہیے۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ٹرمپ نے سب سے پہلے انکشاف کیا تھا کہ جمعرات کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ طویل فون کال کے بعد مزید تجارتی بات چیت کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
دونوں ممالک نے گزشتہ ماہ جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے دوطرفہ تجارتی مذاکرات کے بعد ایک دوسرے کے سامان پر زیادہ تر محصولات عارضی طور پر کم کر دیے۔
امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چپ انڈسٹری کو چینی سیمی کنڈکٹرز کے استعمال کے خلاف خبردار کرنے کے بعد چین نے احتجاج کیا تھا۔ چین نے ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اعلان پر بھی اعتراض کیا کہ وہ امریکا میں تعلیم حاصل کرنے والے کچھ چینی طلبا کے ویزے منسوخ کر دے گا۔
مزید پڑھیں: چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
دریں اثنا ٹرمپ انتظامیہ نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنیوا میں کیے گئے ایک وعدے کے مطابق سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس میں اضافی اہم معدنیات، جنہیں نایاب زمین کے نام سے جانا جاتا ہے، امریکا کو برآمد کرنے کی منظوری دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین امریکا تجارتی مذاکرات چین امریکا مذاکرات