Jasarat News:
2025-04-25@11:59:06 GMT

ٹرمپ کا حلف امریکی عوام کھوکھلے’پیڑ سے لپٹ گئے؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

ٹرمپ کا حلف امریکی عوام کھوکھلے’پیڑ سے لپٹ گئے؟

ٹرمپ نے حلف لینے سے قبل کہہ دیا تھا کہ ان کی حلف برداری کی تقریب سے قبل حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی ہو جائے گی اور وہ ہو گئی۔ اس میں کس کی جیت اور کون ہارا اس بات کا فیصلہ ابھی باقی اور یہ جنگ عارضی بندی ہے یا مکمل اس بارے میں بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہی ہو گا۔ اس سلسلے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ’پر امید نہیں‘ کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ برقرار رہے گا۔ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا، ’یہ ہماری جنگ نہیں ہے‘ یہ اسرائیل اور حماس کی جنگ ہے۔ لیکن میں پر اعتماد نہیں ہوں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کو ’کمزور‘ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ ایک تباہ شدہ علاقے کا منظر پیش کرتا ہے۔لیکن کمزرو حماس سے معاہدہ کیسا اس بارے میں صدرِ امریکا خاموش ہیں

ڈونالڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو امریکی صدر کا حلف لیا اور کئی اہم فیصلے کیے، جن میں تیسری جنس کا خاتمہ، حماس اسرائیل جنگ بندی، اور ’’امریکافرسٹ پالیسی ‘‘پر عملدرآمد شامل ہے۔ باقی اعلانات جوٹرمپ نے کیے ہیں وہ سب امریکی پالیسی کا حصہ ہیں۔یہ غلط یا درست لیکن دنیا کے نئے نظام کے سب سے طاقتور کہے جانے والے امریکا میں نئے صدر ڈونلڈٹرمپ نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔ ویسے تو ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کی امیدوار اور ملک کی اس وقت کی نائب صدر کملا ہیرس کو پانچ نومبر کو ہی ہرا دیا تھا لیکن امریکی عوام جس امیدوار کو منتخب کرتے ہیں وہ 20 جنوری کو باقاعدہ صدر کے عہدہ کا حلف لیتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو حلف لیا اور حلف لینے کے فوراً بعد کئی اعلان بھی کر دیے، جن میں ویسے تو کئی پہلوؤں پر انہوں نے اعلان کیے لیکن سب سے اہم اعلان جو کیا وہ تیسری جنس کا خاتمہ ہے۔ اس اعلان کے بعد امریکا میں اب صرف خواتین اور مرد ہوں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ غزہ جنگ کے باعث ٹرمپ انتظامیہ سے ناراض امریکی عوام نے عجلت میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا‘ امریکی انتخابات سے قبل اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبروں کی وجہ سے ڈیموکریٹس کے خلاف ماحول بنا اس سے بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ یعنی اس وقت بھی ٹرمپ کے حق میں امریکی انتظامیہ پوری طرح کام رہی تھی اور اس میں ان کی مدد خود ساختہ مسلم ممالک کر رہے تھے، جس کی وجہ سے امریکامیں ایک ایسے صدر نے حلف لیا ہے جو امریکاکو آگے نہیں پیچھے لے جائے گا۔ امریکا کو دنیا ترقی یافتہ ممالک میں شمار کرتی ہے اور اگر امریکاکو بھی خود کو منوانے کے لیے کام کرنا پڑے تو اس کی اس ترقی پر ہی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ ڈیموکریٹس کی امیدوار اور ملک کی اُس وقت کی نائب صدر کملا ہیرس امریکی عوام کو اس سلسلے میں تسلی بخش جواب دینے یکسر ناکام رہی ہیں ۔ اس کے بعد ٹرمپ کو امریکا کا صدر منتخب کر لیا۔ اس موقع پر ایک شعر یاد آ رہا ہے کہ !

’کچھ ایسے بدحواس ہوئے آندھیوں سے لوگ
جو پیڑ کھوکھلے تھے انہی سے لپٹ گئے‘

امریکا میں پیسے والے کارپوریٹ گھرانوں کے ذہن میں ٹرمپ کی ایک پالیسی ’امریکا فرسٹ‘ نے جادو کیا لیکن شاید ان کو یہ بھی اندازہ نہیں رہا ہوگا کہ ٹرمپ کی یہ پالیسی ان کا کتنا نقصان کرے گی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اب امریکی سرمایہ دار سے پوری دنیا سوال کرے گی اور ان کی پوچھ بھی کم ہو جائے گی کیونکہ پوری دنیا متبادل کی تلاش کرنے لگے گی۔

یہ اعلان اس ملک کے صدر کی جانب سے ہوا جو ملک دنیا کا سب سے طاقتور اور ترقی یافتہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دنیا میں ترقی کی نئی لہر میں تیسری جنس کو ایک جگہ دی گئی ہے اور اس کا کہیں نہ کہیں تعلق عوام کی آزادی سے ہے۔ آج کی دنیا بھر اور امریکا اور یورپی ممالک یہ تسلیم کرتی ہے کہ تیسری جنس کے لوگ اس دنیا میں موجود ہیں اور ان کو عزت کی نظر سے دیکھنا چاہیے لیکن امریکا جیسے ملک کے صدر کی جانب سے اس اعلان نے امریکا کی ترقی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے جو اعلانات کیے ہیں ان سے یہ بات تو واضح ہے کہ ان کو دوبارہ انتخاب نہیں لڑنا، کیونکہ امریکا میں کوئی بھی شخص دو مرتبہ سے زیادہ صدر کا عہدہ نہیں سنبھال سکتا، اس لیے ان کی نظر میں جو بھی صحیح ہے وہ صرف وہی کریں گے اور ان کو جن لوگوں نے دوبارہ صدر بننے میں مدد کی ہے، وہ ان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔

صدرِ امریکا نے اپنے قلم کی ایک جنبش سے امریکا کو پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے سے دستبردار، عالمی ادارہ صحت سے الگ کر لیا اور میکسیکو کے ساتھ سرحد پر قومی ایمرجنسی نافذ کر دی۔اس بات میں اب کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی صدارت کی مدت کا ایک بھی لمحہ ضائع نہیں کرنے والے۔وہ اپنی پہچان ایک ایسے صدر کے طور پر بنانا چاہتے ہیں جو تبدیلی کی علامت سمجھا جائے اور انھوں نے اس جانب کام شروع کر دیا ہے۔

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالتے ہی اپنے وعدے کے مطابق ملک کی پالیسیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے متعدد ایگزیکٹو حکمناموں پر دستخط کر دیے ہیں۔اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی سرزمین پر پیدائش کے ساتھ ہی امریکی شہریت دینے والے 150 سال پرانے حق کو ختم کرنے کا ایگزیکٹو حکم بھی جاری کیا ہے۔اس سلسلے میں آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حق کو ختم کرنا مشکل ہو گا کیونکہ اس حق کی ضمانت امریکی آئین میں دی گئی ہے۔امریکی سپریم کورٹ ایگزیکٹو حکم نامے کومنسوخ کر دے گی ۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت ہر بحران سے ’طاقت، قوت اور وقار‘ سے نمٹیں گی اور ’تمام قومیتوں، مذاہب، رنگوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے عوام کے لیے ترقی لائیں گے۔ لیکن ٹرمپ کویہ بھی معلوم ہو گا کہ 20 جنوری 2025’ کاامریکاکو اس وقت اپنی شدت پسند اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے اور یہی سوال اہم ہے ٹرمپ امریکا کو اس چنگل سے کیسے نکالیں گئیں؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں تیسری جنس اور ان

پڑھیں:

جموں و کشمیر کے معاملے پر امریکا کی کوئی پوزیشن نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ

امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا ہے۔

پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے معاملے پر فوری طور پر کوئی پوزیشن نہیں لے رہے، دونوں ممالک کے درمیان صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

’بھارت میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں، اس مشکل وقت میں امریکا بھارت کے ساتھ کھڑاہے، حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘

یہ بھی پڑھیں:

ٹیمی بروس نے کہا کہ ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جن کے عزیز اس واقعہ میں مارے گئے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے متمنی ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنے پہلے دور صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کی خواہش پر موجودہ حالات کے تناظر میں عملدرآمد ممکن ہوگا؟ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گزیز کیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ پہلے ہی اس معاملے پر اپنا مؤقف بیان کرچکے ہیں، لہذا وہ خود اس معاملے پر مزید کچھ نہیں کہیں گی۔

مزید پڑھیں:

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی حمایت کرتا ہے تاوقت کہ یہ امداد دہشت گردوں تک نہیں پہنچتی، ایران سے مذاکرات کا اگلا دور عمان میں ہوگا، اب تک مذاکرات انتہائی مثبت اور کارآمد رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امدادی سامان امریکا امریکی پہلگام حملہ صدر ٹرمپ عمان غزہ محکمہ خارجہ مقبوضہ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • جموں و کشمیر کے معاملے پر امریکا کی کوئی پوزیشن نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟