پیپلز پارٹی نے حکومت کے ساتھ پاؤر شیئرنگ پر مذاکرات کرنے والی کمیٹیاں تحلیل کردی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے ساتھ پاؤر شیئرنگ پر مذاکرات کرنے والی کمیٹیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (ایس ای سی) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ کمیٹیاں ختم کی جائیں اور ان مذاکرات کا اختیار صدر مملکت آصف علی زردار کو دیا جائے، وہ ہی وزیراعظم شہباز شریف سے پاؤر شیئرنگ پر مذاکرات کریں گے۔
حکمران جماعت ن لیگ کے اتحادی پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب پہلے ہی پی پی پی کو بہت سارے معاملات پر حکومت سے گلے شکوے ہیں جن کا اظہار پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:کیا پیپلز پارٹی ن لیگ سے ناراضی ختم کرکے کابینہ میں شامل ہونے والی ہے؟
گزشتہ دنوں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ حکومت ایسے پالیسیاں بنارہی ہے جیسے اس کے پاس دو تہائی اکثریت ہو، جب حکمران اپنی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں تو پورا نظام گر جاتا ہے۔ بعض اوقات حکومت خود اپنے لیے مسائل پیدا کردیتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ایس ای سی کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے لگائے گئے زرعی ٹیکس پر بھی تحفظات کیا اظہار کیا گیا اور تجویز دی گئی کہ یہ ٹیکس 45 فیصد تک کم کرکے 20 فیصد پر لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے:پیپلز پارٹی کا حکومتی پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کرنے کا فیصلہ، اراکین کو اہم ہدایات جاری
اجلاس کے بعد پیپلزپارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری نیئر بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں متنازع نہروں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 11 ماہ سے التوا کے شکار مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو فوری بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ اجلاس کے شرکا نے اپنی پارٹی سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر واضح موقف اپنانے، حکومت سے ضلع کرم میں کشیدگی ختم کرنے اور پنڈی اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاؤر شیئرنگ پاکستان پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاؤر شیئرنگ پاکستان پیپلز پارٹی پیپلز پارٹی پاؤر شیئرنگ
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل