’برا شگون‘ نامی بینڈ کے کانسرٹ میں بدشگونی، چھت مداحوں پر آگری، کئی زخمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
میلبورن میں بیڈ اومینز نامی ایک بینڈ کنسرٹ نے بدھ کی رات اس وقت خوفناک موڑ اختیار کر لیا جب چھت کا ایک حصہ گر کر تباہ ہو گیا، جس سے کنسرٹ میں شامل متعدد شائقین زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بینڈ فیسٹیول ہال میں اپنا آخری ٹریک پیش کر رہا تھا۔
واقعہ رونما ہونے کے بعد اس حیران کن لمحے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی ہے۔ ڈیلی میل نے بھی اس کی فوٹیج انسٹاگرام پر شیئر کی، جس کے کیپشن میں کنسرٹ جانے والے شائقین میں سے زخمی ہونے جانے والوں کی تفصیل دی گئی ہے۔
کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ میلبورن میں بیڈ اومینز کے کنسرٹ کے دوران، ایک چھت کا پینل ہجوم پر گرگیا جس سے مبینہ طور پر کم از کم ایک پنکھا ٹوٹ کر باہر نکل گیا۔
اس موقع پر حاضرین میں موجود ایک پرستار نے بتایا کہ یہ واقعی ایک بہت برا حادثہ تھا۔ میں نے خود دو زخمی لڑکیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے لے جاتے ہوئے دیکھا جس میں سے ایک کے منہ اور گردن سے خون بہہ رہا تھا، جبکہ دوسری لڑکی کے گھٹنے سے خون رس رہا تھا۔
کیپشن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نہ تو بینڈ اور نہ ہی فیسٹیول ہال کی انتظامیہ کی جانب سے اس واقعے یا شائقین کے زخمی ہونے پر کوئی تبصرہ کیا گیا ہے۔
ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین مختلف ردعمل اور دکھ کا اظہارکر رہے ہیں۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق، بینڈ اس بات سے بالکل بے خبر تھا کہ کیا ہوا تھا۔ انہوں نے اپنا گانا جاری رکھا اور گاناختم ہونے پر اسٹیج سے چلے گئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)