Daily Ausaf:
2025-07-26@07:10:28 GMT

سوشل میڈیاکامؤثراورمثبت استعمال،ایک ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
مصنوعی انٹیلی جنس پرمبنی آٹومیشن کی وجہ سے خاص طورپرروایتی اورمینویل کاموں میں بہت سے ملازمتیں ختم ہورہی ہیں۔مصنوعی انٹیلی جنس میں سسٹمزکو تربیت دینے کے لئے بہت زیادہ ڈیٹاکی ضرورت ہوتی ہے،جس سے پرائیویسی کی خلاف ورزی کاخطرہ بڑھتا ہے۔
الگورتھمزمیں تعصب یاغلط معلومات شامل ہوسکتی ہیں،جوغیرمنصفانہ فیصلوں کاباعث بن سکتی ہیں جس سے جانبداری اورعدم شفافیت کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔سائبرحملوں،جعلی ویڈیوز(ڈیپ فیکس)اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے جس سے سیکورٹی کے خطرات کہیں زیادہ ہوگئے ہیں۔ مصنوعی انٹیلی جنس پرزیادہ انحصارانسانی فیصلوں اور جذباتی سمجھ بوجھ کوکمزورکرسکتاہے جس سے اخلاقی اورمعاشرتی مسائل بڑھ سکتے ہیں۔اورسب سے بڑھ کرجنگی نظاموں میں خودکارہتھیاروں کے استعمال سے انسانی جانوں کا خطرہ بڑھ سکتاہے جس کی واضح حالیہ مثال اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کے وائرلیس سسٹم (واکی ٹاکی) میں مخصوص سمزکے استعمال سے پہلے کئی ماہ ان کے نظام کی جاسوسی کی گئی اوربعدازاں اسے ایک ہی اشارہ سے بلاسٹ کرکے سینکڑوں افرادکوہلاک کردیا گیا اور سینکڑوں کی تعداد میں عمربھرکے لئے معذورکردئے گئے۔ اس میں شک نہیں کہ مصنوعی انٹیلی جنس اور دیگر سوشل میڈیا کے پروگرامزانسانی زندگی کوبہتر بنانے کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے مؤثر اور محفوظ استعمال کے لئے مناسب قواعدوضوابط اوراخلاقی حدود کا تعین ضروری ہے۔معاشرے کوان کے فوائدسے مستفید ہونے کے لئے نقصانات کوکم کرنے کی حکمت عملی نہ اپنائی گئی تویہ کل دنیاکوتاریک کرنے کاپیشگی نوٹس بھی ہے۔
اسلامی نقطہ نظرسے،جھوٹ اورغلط اطلاعات کوایک سنگین گناہ قراردیاگیاہے کیونکہ یہ انسانی معاشرے میں انتشاراورفتنہ کا سبب بنتی ہیں۔قرآن مجید اور احادیث میں بہتان تراشی اورجھوٹ بولنے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔اللہ تعالی نے قرآن میں جھوٹ بولنے والوں کو بدترین انجام کی وعیددی ہے:
جب تم نے اس کواپنی زبانوں سے نقل کیا اوراپنے منہ سے وہ کہاجس کاتمہیں علم نہ تھا،اورتم نے اسے معمولی سمجھا،حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی۔(النور:15-16)
اے ایمان والو!اگرکوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبرلے کرآئے توتحقیق کرلیاکرو،ایسانہ ہوکہ تم نادانی میں کسی قوم کونقصان پہنچابیٹھواورپھراپنے کیے پرشرمندہ ہو۔(الحجرات:6)
میرے آقاﷺکاارشادگرامی ہے:جوشخص کسی مسلمان پرجھوٹاالزام لگائے،اسے جہنم کے پل پرروکاجائے گایہاں تک کہ وہ اپنی بات سے رجوع کرے۔(سنن ابی داؤد)
آج دنیابھرکے دانشوراس بات پرمتفق ہیں کہ سوشل میڈیاپرپھیلائی ہوئی جھوٹی خبریں،اطلاعات اور دیگرمواد خانگی بربادی میں برا کرداراداکررہاہے اور یہی نہیں کہ اسی میڈیاکو کنٹرول کرنے والے اداروں کی مدد سے کئی ملکوں کوتاراج کردیاگیاجس کی سب سے بڑی مثال ’’عرب بہار‘‘کے نام پرچلائی گئی تحریک اور عراقی صدرصدام پردنیاکوتباہ کرنے والے ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگاکرنہ صرف لاکھوں عراقیوں کوتہہ تیغ کر دیا گیابلکہ ہزاروں سال پرانی عراقی تہذیب کو ملیامیٹ کردیا گیا اوردوسری طرف لیبیاکے معمر قذافی جس نے اپنے ملک کے عوام کی سہولت اورمراعات کے لئے بے مثال خدمات انجام دیں اورلیبیاکوایک بہترین فلاحی ریاست میں تبدیل کردیا۔اس کامحض قصوریہ تھاکہ اس نے اپنے ملک کوبیرونی اثرات اوردباسے محفوظ کرنے کے لئے وقت کے فراعین کے سامنے سرجھکانے سے انکارکردیااوراپنے پٹرول کی فروخت کے لئے ’’امریکی ڈالر‘‘میں لین دین سے انکارکردیاتھا لیکن اسی میڈیاپرغلط خبریں چلائی گئیں کہ معمر قذافی کی ائیرفورس نے اپنے ہی شہربن غازی میں بمباری کرکے50 ہزارشہریوں کوہلاک کردیالیکن اگلے ہی دن اس خبرسے انکار کردیاگیالیکن اس خبرکی آڑمیں لیبیاپر’’نوفلائی زون‘‘قائم کرکے معمرقذافی کے خلاف مہم شروع کردی گئی جس کے نتیجے میں لیبیاجیسے خوشحال ملک میں خانہ جنگی شروع کروادی گئی اورآج لیبیاکاپٹرول مکمل طور پراستعمارکے قبضے میں جاچکاہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جھوٹ اورغلط اطلاعات کے پھیلاکی سختی سے ممانعت کی گئی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف معاشرتی امن تباہ ہوجاتا ہے بلکہ اس سے جہاں اعتمادکافقدان پیداہوتا ہے بلکہ فتنہ وفسادکوہواملتی ہے۔پاکستان جیسے ممالک میں جھوٹی اطلاعات کے نتیجے میں نہ صرف سماجی تنازعات پیدا ہوتے ہیں بلکہ دشمن عناصران حالات سے فائدہ اٹھاکر سیاسی انارکی کوہوادیتے ہیں۔قرآن اورسنت کی تعلیمات کی روشنی میں،یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیق کے بغیرکسی خبرکونہ پھیلائیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ بہترین تعلیم وتربیت کے ذریعے معاشرتی تعلیم کے ذریعے عوام کواسلامی اصولوں کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے اورتحقیقی شعورپیداکرکے قرآن کی تعلیمات کے مطابق ہر خبرکی تحقیق کولازمی قراردیاجائے اوربہتان تراشی اورجھوٹ کے پھیلائوکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
اگرہم ان اقدامات کی طرف آج ہی اپنا سفر شروع کردیں توآپ خوددیکھیں گے کہ سماجی مسائل اورحقوق کے بارے میں آگاہی پیدا ہونے سے لوگوں کے شعورکی بیداری سے روابط میں بہتری آناشروع ہوجائے گی اورتعلیمی ترقی کے مواقع بھی وسیع ہونا شروع ہوجائیں گے جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا زیادہ منفی استعمال سماجی تعلقات کو متاثر کررہاہے جس سے سماجی علیحدگی سے نوجوان نسل ذہنی دباؤاور تناؤ کاشکار ہورہی ہے اورجھوٹی معلومات اورپروپیگنڈہ معاشرتی تفریق کاسبب بن رہے ہیں۔
یقیناسوشل میڈیاکے مثبت نتائج سے قطعی انکار نہیں کہ اس سے لوگوں کے درمیان روابط میں بہتری آئی ہے اوروہ خاندان کے افرادجویکسرایک دوسرے کے لئے اجنبی بنتے جارہے تھے ،ان کوآپس میں ملانے میں ایک مثبت کردارسامنے آرہاہے۔سماجی مسائل اور حقوق کے بارے میں آگہی اورادراک پیداہو رہا ہے،تعلیم کے مواقع پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں اوردنیابھرکے کاروباری اداروں میں کام کرنے والے اب اپنے گھروں سے بیٹھ کردفاترکاکام سرانجام دے کر اربوں ڈالرکی بچت کرنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں جس سے افرادکی زندگی میں جہاں سہولتوں میں اضافہ ہورہاہے وہاں ڈیپریشن میں کمی اورمعیارِزندگی بہترہورہاہے لیکن ہمیں یہ ہرگزنہیں بھولناچاہئے کہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات کے نتیجے میں نوجوان نسل ذہنی دباؤاورتناؤکاشکارہونے کے ساتھ ساتھ جھوٹی معلومات اورپروپیگنڈے کی بناپرمعاشرتی تفرقے کاشکارہوکر خودکشیوں کی طرف بھی جلدمائل ہورہے ہیں جس سے کئی خاندان متاثرہورہے ہیں۔
اس کے لئے اب ضروری ہوگیاہے کہ سوشل میڈیاکے غلط استعمال کوروکنے کے لئے سخت قوانین نافذ کئے جائیں۔عوام کوجھوٹی معلومات کی پہچان اوران سے بچاؤکے بارے میں آگاہ کیا جائے۔سوشل میڈیاپلیٹ فارمز کوجدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فیک اکاؤنٹس اورغلط معلومات کی نشاندہی کے لئے استعمال کیاجائے۔ سائبر کرائم کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لئے مزیدانقلابی تبدیلیوں کومتعارف کروایاجائے بلکہ سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کے ماہرین کوآگے بڑھ کرایسے محفوظ پروگرام متعارف کروانے کی ضرورت ہے جو اسے اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کی بقاکے لئے محفوظ بناسکیں۔
سوشل میڈیاایک ایساپلیٹ فارم ہے جوزندگی کے ہرپہلوپراثراندازہورہاہے۔جہاں اس کے بے شمارفوائدہیں،وہیں اس کے نقصانات کو بھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا استعمال اعتدال اورمثبت مقاصدکے لئے کریں تاکہ اس کے نقصانات سے بچاجاسکے اوراس کے فوائدسے بھرپوراستفادہ کیاجاسکے۔تحقیقی اداروں کی رپورٹس اور ماہرین کی تجاویزکے مطابق،سوشل میڈیاکااستعمال منظم اورتعمیری ہوناچاہیے تاکہ اس کے مثبت اثرات کو مزید فروغ دیاجاسکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مصنوعی انٹیلی جنس کہ سوشل میڈیا ہے جس سے کے لئے

پڑھیں:

بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا

معروف بھارتی کانٹینٹ کریئٹر 24 سالہ نازمین سلدے کو نوی ممبئی کے علاقے کھرگھر میں چلتی گاڑی کی چھت پر ڈانس کرنے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پرپولیس نے ایف آئی آردرج کرلی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق درج ایف آئی آرمیں متعدد دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ویڈیو میں نازمین کو ایک ہلکی رفتار سے چلتی کار پر ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جو انڈونیشیا کے ایک 11 سالہ لڑکے کی وائرل ویڈیو کی طرز پر بنائی گئی تھی۔

یوٹیوب پر 10 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز اور انسٹاگرام پر 8.5 لاکھ سے زیادہ فالوورز رکھنے والی نازمین نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ 23 جولائی کی رات 7 پولیس اہلکار ان کے گھر پہنچے اور انہیں اپنی ٹیم کے ہمراہ پولیس اسٹیشن لے گئے، جہاں انہوں نے تقریباً 5 گھنٹے گزارے۔

نازمین نے اپنے بیان میں کہا، ”میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، آٹھ مختلف دفعات لگائی گئیں، ایک کیس بنایا گیا، سب کچھ بہت اچانک ہوا۔ میں خوفزدہ، تنہا اور ذہنی طور پر پریشان ہوں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔“

بھارتی انفلوئنسر کا کہنا تھا اس پوسٹ کا مقصد دل کا بوجھ ہلکا کرنا تھا کیونکہ ان کے ساتھ ایسا پہلی بارہوا ہے اور انہیں کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا کرنا ہے، کیا ہو گا؟

متنازعہ ویڈیو میں نازمین کو انڈونیشیا کے ایک 11 سالہ لڑکے کی وائرل ویڈیو کو دوبارہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو ایک ریس کے دوران چلتی ہوئی کشتی پر ڈانس کر رہا تھا۔

ویڈیو میں بھارتی کانٹینٹ کریئٹر کو اسی انداز سے سن گلاسز پہنے، سڑک کے کنارے چلتی ایک گاڑی پر پرفارمنس دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کیپشن میں انہوں نے لکھا تھا ”اسی لڑکے کے ساتھ 69ویں بار دل ٹوٹنے کے راستے پر۔“

یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور روڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی پر نازمین کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ کئی صارفین نے ممبئی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی اپیل بھی کی۔

ویڈیو اب تک 8.8 ملین سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فضاء سے انسانی امداد گرانا صرف ایک دکھاوا ہے، حماس
  • پاکستان کا سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیئرنگ اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ
  • بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد کوچ مائیک ہیسن کا سوشل میڈیا پر اہم بیان
  • ’بلیک پرل‘ نامی گھوڑا پیانو بجا کر بچی کو ہوش میں لے آیا، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل
  • بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا
  • عائزہ خان کے نیدرلینڈز میں سیر سپاٹے، دلکش تصاویر وائرل
  • سوشل میڈیا اور ہم
  • 16 سال سے کم عمر بچوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا تو کتنی سزا ہوگی؟
  • کون ہارا کون جیتا
  • ڈرامہ "گونج" میں کومل میر کی ظاہری تبدیلی اور اداکاری سوشل میڈیا پر زیر بحث