سوشل میڈیاکامؤثراورمثبت استعمال،ایک ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
مصنوعی انٹیلی جنس پرمبنی آٹومیشن کی وجہ سے خاص طورپرروایتی اورمینویل کاموں میں بہت سے ملازمتیں ختم ہورہی ہیں۔مصنوعی انٹیلی جنس میں سسٹمزکو تربیت دینے کے لئے بہت زیادہ ڈیٹاکی ضرورت ہوتی ہے،جس سے پرائیویسی کی خلاف ورزی کاخطرہ بڑھتا ہے۔
الگورتھمزمیں تعصب یاغلط معلومات شامل ہوسکتی ہیں،جوغیرمنصفانہ فیصلوں کاباعث بن سکتی ہیں جس سے جانبداری اورعدم شفافیت کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔سائبرحملوں،جعلی ویڈیوز(ڈیپ فیکس)اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے جس سے سیکورٹی کے خطرات کہیں زیادہ ہوگئے ہیں۔ مصنوعی انٹیلی جنس پرزیادہ انحصارانسانی فیصلوں اور جذباتی سمجھ بوجھ کوکمزورکرسکتاہے جس سے اخلاقی اورمعاشرتی مسائل بڑھ سکتے ہیں۔اورسب سے بڑھ کرجنگی نظاموں میں خودکارہتھیاروں کے استعمال سے انسانی جانوں کا خطرہ بڑھ سکتاہے جس کی واضح حالیہ مثال اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کے وائرلیس سسٹم (واکی ٹاکی) میں مخصوص سمزکے استعمال سے پہلے کئی ماہ ان کے نظام کی جاسوسی کی گئی اوربعدازاں اسے ایک ہی اشارہ سے بلاسٹ کرکے سینکڑوں افرادکوہلاک کردیا گیا اور سینکڑوں کی تعداد میں عمربھرکے لئے معذورکردئے گئے۔ اس میں شک نہیں کہ مصنوعی انٹیلی جنس اور دیگر سوشل میڈیا کے پروگرامزانسانی زندگی کوبہتر بنانے کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے مؤثر اور محفوظ استعمال کے لئے مناسب قواعدوضوابط اوراخلاقی حدود کا تعین ضروری ہے۔معاشرے کوان کے فوائدسے مستفید ہونے کے لئے نقصانات کوکم کرنے کی حکمت عملی نہ اپنائی گئی تویہ کل دنیاکوتاریک کرنے کاپیشگی نوٹس بھی ہے۔
اسلامی نقطہ نظرسے،جھوٹ اورغلط اطلاعات کوایک سنگین گناہ قراردیاگیاہے کیونکہ یہ انسانی معاشرے میں انتشاراورفتنہ کا سبب بنتی ہیں۔قرآن مجید اور احادیث میں بہتان تراشی اورجھوٹ بولنے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔اللہ تعالی نے قرآن میں جھوٹ بولنے والوں کو بدترین انجام کی وعیددی ہے:
جب تم نے اس کواپنی زبانوں سے نقل کیا اوراپنے منہ سے وہ کہاجس کاتمہیں علم نہ تھا،اورتم نے اسے معمولی سمجھا،حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی۔(النور:15-16)
اے ایمان والو!اگرکوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبرلے کرآئے توتحقیق کرلیاکرو،ایسانہ ہوکہ تم نادانی میں کسی قوم کونقصان پہنچابیٹھواورپھراپنے کیے پرشرمندہ ہو۔(الحجرات:6)
میرے آقاﷺکاارشادگرامی ہے:جوشخص کسی مسلمان پرجھوٹاالزام لگائے،اسے جہنم کے پل پرروکاجائے گایہاں تک کہ وہ اپنی بات سے رجوع کرے۔(سنن ابی داؤد)
آج دنیابھرکے دانشوراس بات پرمتفق ہیں کہ سوشل میڈیاپرپھیلائی ہوئی جھوٹی خبریں،اطلاعات اور دیگرمواد خانگی بربادی میں برا کرداراداکررہاہے اور یہی نہیں کہ اسی میڈیاکو کنٹرول کرنے والے اداروں کی مدد سے کئی ملکوں کوتاراج کردیاگیاجس کی سب سے بڑی مثال ’’عرب بہار‘‘کے نام پرچلائی گئی تحریک اور عراقی صدرصدام پردنیاکوتباہ کرنے والے ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگاکرنہ صرف لاکھوں عراقیوں کوتہہ تیغ کر دیا گیابلکہ ہزاروں سال پرانی عراقی تہذیب کو ملیامیٹ کردیا گیا اوردوسری طرف لیبیاکے معمر قذافی جس نے اپنے ملک کے عوام کی سہولت اورمراعات کے لئے بے مثال خدمات انجام دیں اورلیبیاکوایک بہترین فلاحی ریاست میں تبدیل کردیا۔اس کامحض قصوریہ تھاکہ اس نے اپنے ملک کوبیرونی اثرات اوردباسے محفوظ کرنے کے لئے وقت کے فراعین کے سامنے سرجھکانے سے انکارکردیااوراپنے پٹرول کی فروخت کے لئے ’’امریکی ڈالر‘‘میں لین دین سے انکارکردیاتھا لیکن اسی میڈیاپرغلط خبریں چلائی گئیں کہ معمر قذافی کی ائیرفورس نے اپنے ہی شہربن غازی میں بمباری کرکے50 ہزارشہریوں کوہلاک کردیالیکن اگلے ہی دن اس خبرسے انکار کردیاگیالیکن اس خبرکی آڑمیں لیبیاپر’’نوفلائی زون‘‘قائم کرکے معمرقذافی کے خلاف مہم شروع کردی گئی جس کے نتیجے میں لیبیاجیسے خوشحال ملک میں خانہ جنگی شروع کروادی گئی اورآج لیبیاکاپٹرول مکمل طور پراستعمارکے قبضے میں جاچکاہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جھوٹ اورغلط اطلاعات کے پھیلاکی سختی سے ممانعت کی گئی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف معاشرتی امن تباہ ہوجاتا ہے بلکہ اس سے جہاں اعتمادکافقدان پیداہوتا ہے بلکہ فتنہ وفسادکوہواملتی ہے۔پاکستان جیسے ممالک میں جھوٹی اطلاعات کے نتیجے میں نہ صرف سماجی تنازعات پیدا ہوتے ہیں بلکہ دشمن عناصران حالات سے فائدہ اٹھاکر سیاسی انارکی کوہوادیتے ہیں۔قرآن اورسنت کی تعلیمات کی روشنی میں،یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیق کے بغیرکسی خبرکونہ پھیلائیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ بہترین تعلیم وتربیت کے ذریعے معاشرتی تعلیم کے ذریعے عوام کواسلامی اصولوں کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے اورتحقیقی شعورپیداکرکے قرآن کی تعلیمات کے مطابق ہر خبرکی تحقیق کولازمی قراردیاجائے اوربہتان تراشی اورجھوٹ کے پھیلائوکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
اگرہم ان اقدامات کی طرف آج ہی اپنا سفر شروع کردیں توآپ خوددیکھیں گے کہ سماجی مسائل اورحقوق کے بارے میں آگاہی پیدا ہونے سے لوگوں کے شعورکی بیداری سے روابط میں بہتری آناشروع ہوجائے گی اورتعلیمی ترقی کے مواقع بھی وسیع ہونا شروع ہوجائیں گے جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا زیادہ منفی استعمال سماجی تعلقات کو متاثر کررہاہے جس سے سماجی علیحدگی سے نوجوان نسل ذہنی دباؤاور تناؤ کاشکار ہورہی ہے اورجھوٹی معلومات اورپروپیگنڈہ معاشرتی تفریق کاسبب بن رہے ہیں۔
یقیناسوشل میڈیاکے مثبت نتائج سے قطعی انکار نہیں کہ اس سے لوگوں کے درمیان روابط میں بہتری آئی ہے اوروہ خاندان کے افرادجویکسرایک دوسرے کے لئے اجنبی بنتے جارہے تھے ،ان کوآپس میں ملانے میں ایک مثبت کردارسامنے آرہاہے۔سماجی مسائل اور حقوق کے بارے میں آگہی اورادراک پیداہو رہا ہے،تعلیم کے مواقع پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں اوردنیابھرکے کاروباری اداروں میں کام کرنے والے اب اپنے گھروں سے بیٹھ کردفاترکاکام سرانجام دے کر اربوں ڈالرکی بچت کرنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں جس سے افرادکی زندگی میں جہاں سہولتوں میں اضافہ ہورہاہے وہاں ڈیپریشن میں کمی اورمعیارِزندگی بہترہورہاہے لیکن ہمیں یہ ہرگزنہیں بھولناچاہئے کہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات کے نتیجے میں نوجوان نسل ذہنی دباؤاورتناؤکاشکارہونے کے ساتھ ساتھ جھوٹی معلومات اورپروپیگنڈے کی بناپرمعاشرتی تفرقے کاشکارہوکر خودکشیوں کی طرف بھی جلدمائل ہورہے ہیں جس سے کئی خاندان متاثرہورہے ہیں۔
اس کے لئے اب ضروری ہوگیاہے کہ سوشل میڈیاکے غلط استعمال کوروکنے کے لئے سخت قوانین نافذ کئے جائیں۔عوام کوجھوٹی معلومات کی پہچان اوران سے بچاؤکے بارے میں آگاہ کیا جائے۔سوشل میڈیاپلیٹ فارمز کوجدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فیک اکاؤنٹس اورغلط معلومات کی نشاندہی کے لئے استعمال کیاجائے۔ سائبر کرائم کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لئے مزیدانقلابی تبدیلیوں کومتعارف کروایاجائے بلکہ سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کے ماہرین کوآگے بڑھ کرایسے محفوظ پروگرام متعارف کروانے کی ضرورت ہے جو اسے اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کی بقاکے لئے محفوظ بناسکیں۔
سوشل میڈیاایک ایساپلیٹ فارم ہے جوزندگی کے ہرپہلوپراثراندازہورہاہے۔جہاں اس کے بے شمارفوائدہیں،وہیں اس کے نقصانات کو بھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا استعمال اعتدال اورمثبت مقاصدکے لئے کریں تاکہ اس کے نقصانات سے بچاجاسکے اوراس کے فوائدسے بھرپوراستفادہ کیاجاسکے۔تحقیقی اداروں کی رپورٹس اور ماہرین کی تجاویزکے مطابق،سوشل میڈیاکااستعمال منظم اورتعمیری ہوناچاہیے تاکہ اس کے مثبت اثرات کو مزید فروغ دیاجاسکے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مصنوعی انٹیلی جنس کہ سوشل میڈیا ہے جس سے کے لئے
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب
اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب دے دیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کے گمراہ کن پروپیگنڈے پر پاکستانی عوام ترکی بہ ترکی جواب دے رہے ہیں،جس پر خود بھارتی میڈیا بھی پاکستانی عوام کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا پر منہ توڑ جواب دیے جانے کا اعتراف کررہا ہے۔
بھارتی میڈیا نے پاکستانی عوام کے بھرپور جواب کو حسب روایت ڈیجیٹل وار فیئر قرار دیدیا۔ بھارتی چینل انڈیا ٹو ڈے کے مطابق پاکستان کا سوشل میڈیا اسپیس کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ چینل نے اعتراف کیا کہ پاکستانی عوام ڈیجیٹل میڈیا پر پہلگام حملے کے بعد حاوی نظر آئے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق پاکستان کے مختلف صارفین نے مشترکہ طور پر بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے خلاف پوسٹس شیئر کیں۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دینے کی کوششیں شامل تھیں اور اس دوران مختلف ہیش ٹیگ جیسے #IndianFalseFlag، #ModiExposed، #PahalgamDramaExposed نے تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔
چینل نے پاکستانی صارفین کے ردعمل کو مختلف رنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہم پاکستانی عوام کی شدت اور بھارت جذبات کو ظاہر کرتی ہے۔ ان ہیش ٹیگز کا مقصد پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن بنا کر بھارتی حکومت اور میڈیا کو بدنام کرنا تھا۔ ایک ویڈیو میں وزیر اعظم مودی کو پاکستانی پولیس کے ہاتھوں گرفتار دکھایا گیا۔
انڈیا ٹو ڈے نے اعتراف کیا کہ پاکستانی سوشل میڈیا پر یہ مہم اتنی طاقتور تھی کہ اس میں 45,000 سے زیادہ پوسٹوں نے مودی کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح بھارتی فوج اور میڈیا بھی پاکستانی عوام کی مہم کے نشانے پر تھے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے مربوط حکمت عملی کے تحت پیغام اور ہیش ٹیگ کو وسیع پیمانے پر پھیلایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ #indiaemtythreats، #حافظ ہمارا محافظ، # pakistanstikesback بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے رہے۔
دریں اثنا دفاعی ماہرین نے کہا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارتی پروپیگنڈے کیخلاف پاکستانی عوام نے متحد ہو کر جھوٹ کا مقابلہ کیا۔ پاکستانی عوام نے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو شکست دیدی۔
ماہرین نے کہا کہ انڈیا ٹو ڈے کا اعتراف پاکستانی عوام کا پاکستان کی سالمیت پر متحد ہونے پر مہر ثبت کرتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ دفتر خارجہ کی پہلگام واقعہ پر واضح مذمت پر بھی بھارت نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا۔ پاکستانی عوام نے اس منفی پروپیگنڈا مہم کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دے کر بھارتی میڈیا کوبے اثر کردیا۔