Daily Ausaf:
2025-09-18@14:10:49 GMT

سوشل میڈیاکامؤثراورمثبت استعمال،ایک ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
مصنوعی انٹیلی جنس پرمبنی آٹومیشن کی وجہ سے خاص طورپرروایتی اورمینویل کاموں میں بہت سے ملازمتیں ختم ہورہی ہیں۔مصنوعی انٹیلی جنس میں سسٹمزکو تربیت دینے کے لئے بہت زیادہ ڈیٹاکی ضرورت ہوتی ہے،جس سے پرائیویسی کی خلاف ورزی کاخطرہ بڑھتا ہے۔
الگورتھمزمیں تعصب یاغلط معلومات شامل ہوسکتی ہیں،جوغیرمنصفانہ فیصلوں کاباعث بن سکتی ہیں جس سے جانبداری اورعدم شفافیت کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔سائبرحملوں،جعلی ویڈیوز(ڈیپ فیکس)اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے جس سے سیکورٹی کے خطرات کہیں زیادہ ہوگئے ہیں۔ مصنوعی انٹیلی جنس پرزیادہ انحصارانسانی فیصلوں اور جذباتی سمجھ بوجھ کوکمزورکرسکتاہے جس سے اخلاقی اورمعاشرتی مسائل بڑھ سکتے ہیں۔اورسب سے بڑھ کرجنگی نظاموں میں خودکارہتھیاروں کے استعمال سے انسانی جانوں کا خطرہ بڑھ سکتاہے جس کی واضح حالیہ مثال اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کے وائرلیس سسٹم (واکی ٹاکی) میں مخصوص سمزکے استعمال سے پہلے کئی ماہ ان کے نظام کی جاسوسی کی گئی اوربعدازاں اسے ایک ہی اشارہ سے بلاسٹ کرکے سینکڑوں افرادکوہلاک کردیا گیا اور سینکڑوں کی تعداد میں عمربھرکے لئے معذورکردئے گئے۔ اس میں شک نہیں کہ مصنوعی انٹیلی جنس اور دیگر سوشل میڈیا کے پروگرامزانسانی زندگی کوبہتر بنانے کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے مؤثر اور محفوظ استعمال کے لئے مناسب قواعدوضوابط اوراخلاقی حدود کا تعین ضروری ہے۔معاشرے کوان کے فوائدسے مستفید ہونے کے لئے نقصانات کوکم کرنے کی حکمت عملی نہ اپنائی گئی تویہ کل دنیاکوتاریک کرنے کاپیشگی نوٹس بھی ہے۔
اسلامی نقطہ نظرسے،جھوٹ اورغلط اطلاعات کوایک سنگین گناہ قراردیاگیاہے کیونکہ یہ انسانی معاشرے میں انتشاراورفتنہ کا سبب بنتی ہیں۔قرآن مجید اور احادیث میں بہتان تراشی اورجھوٹ بولنے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔اللہ تعالی نے قرآن میں جھوٹ بولنے والوں کو بدترین انجام کی وعیددی ہے:
جب تم نے اس کواپنی زبانوں سے نقل کیا اوراپنے منہ سے وہ کہاجس کاتمہیں علم نہ تھا،اورتم نے اسے معمولی سمجھا،حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی۔(النور:15-16)
اے ایمان والو!اگرکوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبرلے کرآئے توتحقیق کرلیاکرو،ایسانہ ہوکہ تم نادانی میں کسی قوم کونقصان پہنچابیٹھواورپھراپنے کیے پرشرمندہ ہو۔(الحجرات:6)
میرے آقاﷺکاارشادگرامی ہے:جوشخص کسی مسلمان پرجھوٹاالزام لگائے،اسے جہنم کے پل پرروکاجائے گایہاں تک کہ وہ اپنی بات سے رجوع کرے۔(سنن ابی داؤد)
آج دنیابھرکے دانشوراس بات پرمتفق ہیں کہ سوشل میڈیاپرپھیلائی ہوئی جھوٹی خبریں،اطلاعات اور دیگرمواد خانگی بربادی میں برا کرداراداکررہاہے اور یہی نہیں کہ اسی میڈیاکو کنٹرول کرنے والے اداروں کی مدد سے کئی ملکوں کوتاراج کردیاگیاجس کی سب سے بڑی مثال ’’عرب بہار‘‘کے نام پرچلائی گئی تحریک اور عراقی صدرصدام پردنیاکوتباہ کرنے والے ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگاکرنہ صرف لاکھوں عراقیوں کوتہہ تیغ کر دیا گیابلکہ ہزاروں سال پرانی عراقی تہذیب کو ملیامیٹ کردیا گیا اوردوسری طرف لیبیاکے معمر قذافی جس نے اپنے ملک کے عوام کی سہولت اورمراعات کے لئے بے مثال خدمات انجام دیں اورلیبیاکوایک بہترین فلاحی ریاست میں تبدیل کردیا۔اس کامحض قصوریہ تھاکہ اس نے اپنے ملک کوبیرونی اثرات اوردباسے محفوظ کرنے کے لئے وقت کے فراعین کے سامنے سرجھکانے سے انکارکردیااوراپنے پٹرول کی فروخت کے لئے ’’امریکی ڈالر‘‘میں لین دین سے انکارکردیاتھا لیکن اسی میڈیاپرغلط خبریں چلائی گئیں کہ معمر قذافی کی ائیرفورس نے اپنے ہی شہربن غازی میں بمباری کرکے50 ہزارشہریوں کوہلاک کردیالیکن اگلے ہی دن اس خبرسے انکار کردیاگیالیکن اس خبرکی آڑمیں لیبیاپر’’نوفلائی زون‘‘قائم کرکے معمرقذافی کے خلاف مہم شروع کردی گئی جس کے نتیجے میں لیبیاجیسے خوشحال ملک میں خانہ جنگی شروع کروادی گئی اورآج لیبیاکاپٹرول مکمل طور پراستعمارکے قبضے میں جاچکاہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جھوٹ اورغلط اطلاعات کے پھیلاکی سختی سے ممانعت کی گئی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف معاشرتی امن تباہ ہوجاتا ہے بلکہ اس سے جہاں اعتمادکافقدان پیداہوتا ہے بلکہ فتنہ وفسادکوہواملتی ہے۔پاکستان جیسے ممالک میں جھوٹی اطلاعات کے نتیجے میں نہ صرف سماجی تنازعات پیدا ہوتے ہیں بلکہ دشمن عناصران حالات سے فائدہ اٹھاکر سیاسی انارکی کوہوادیتے ہیں۔قرآن اورسنت کی تعلیمات کی روشنی میں،یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیق کے بغیرکسی خبرکونہ پھیلائیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ بہترین تعلیم وتربیت کے ذریعے معاشرتی تعلیم کے ذریعے عوام کواسلامی اصولوں کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے اورتحقیقی شعورپیداکرکے قرآن کی تعلیمات کے مطابق ہر خبرکی تحقیق کولازمی قراردیاجائے اوربہتان تراشی اورجھوٹ کے پھیلائوکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
اگرہم ان اقدامات کی طرف آج ہی اپنا سفر شروع کردیں توآپ خوددیکھیں گے کہ سماجی مسائل اورحقوق کے بارے میں آگاہی پیدا ہونے سے لوگوں کے شعورکی بیداری سے روابط میں بہتری آناشروع ہوجائے گی اورتعلیمی ترقی کے مواقع بھی وسیع ہونا شروع ہوجائیں گے جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا زیادہ منفی استعمال سماجی تعلقات کو متاثر کررہاہے جس سے سماجی علیحدگی سے نوجوان نسل ذہنی دباؤاور تناؤ کاشکار ہورہی ہے اورجھوٹی معلومات اورپروپیگنڈہ معاشرتی تفریق کاسبب بن رہے ہیں۔
یقیناسوشل میڈیاکے مثبت نتائج سے قطعی انکار نہیں کہ اس سے لوگوں کے درمیان روابط میں بہتری آئی ہے اوروہ خاندان کے افرادجویکسرایک دوسرے کے لئے اجنبی بنتے جارہے تھے ،ان کوآپس میں ملانے میں ایک مثبت کردارسامنے آرہاہے۔سماجی مسائل اور حقوق کے بارے میں آگہی اورادراک پیداہو رہا ہے،تعلیم کے مواقع پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں اوردنیابھرکے کاروباری اداروں میں کام کرنے والے اب اپنے گھروں سے بیٹھ کردفاترکاکام سرانجام دے کر اربوں ڈالرکی بچت کرنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں جس سے افرادکی زندگی میں جہاں سہولتوں میں اضافہ ہورہاہے وہاں ڈیپریشن میں کمی اورمعیارِزندگی بہترہورہاہے لیکن ہمیں یہ ہرگزنہیں بھولناچاہئے کہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات کے نتیجے میں نوجوان نسل ذہنی دباؤاورتناؤکاشکارہونے کے ساتھ ساتھ جھوٹی معلومات اورپروپیگنڈے کی بناپرمعاشرتی تفرقے کاشکارہوکر خودکشیوں کی طرف بھی جلدمائل ہورہے ہیں جس سے کئی خاندان متاثرہورہے ہیں۔
اس کے لئے اب ضروری ہوگیاہے کہ سوشل میڈیاکے غلط استعمال کوروکنے کے لئے سخت قوانین نافذ کئے جائیں۔عوام کوجھوٹی معلومات کی پہچان اوران سے بچاؤکے بارے میں آگاہ کیا جائے۔سوشل میڈیاپلیٹ فارمز کوجدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فیک اکاؤنٹس اورغلط معلومات کی نشاندہی کے لئے استعمال کیاجائے۔ سائبر کرائم کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لئے مزیدانقلابی تبدیلیوں کومتعارف کروایاجائے بلکہ سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کے ماہرین کوآگے بڑھ کرایسے محفوظ پروگرام متعارف کروانے کی ضرورت ہے جو اسے اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کی بقاکے لئے محفوظ بناسکیں۔
سوشل میڈیاایک ایساپلیٹ فارم ہے جوزندگی کے ہرپہلوپراثراندازہورہاہے۔جہاں اس کے بے شمارفوائدہیں،وہیں اس کے نقصانات کو بھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا استعمال اعتدال اورمثبت مقاصدکے لئے کریں تاکہ اس کے نقصانات سے بچاجاسکے اوراس کے فوائدسے بھرپوراستفادہ کیاجاسکے۔تحقیقی اداروں کی رپورٹس اور ماہرین کی تجاویزکے مطابق،سوشل میڈیاکااستعمال منظم اورتعمیری ہوناچاہیے تاکہ اس کے مثبت اثرات کو مزید فروغ دیاجاسکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مصنوعی انٹیلی جنس کہ سوشل میڈیا ہے جس سے کے لئے

پڑھیں:

اداکارہ کا طلاق کے بعد فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل

تامل فلم انڈسٹری کی اداکارہ اور فیشن ڈیزائنر شالنی نے منفرد انداز میں فوٹو شوٹ کیساتھ طلاق کا اعلان کردیا۔

اداکارہ شالنی نے لال رنگ کا جوڑا زیب تک کر کے سوشل میڈیا پر اپنا طلاق کا فوٹو شوٹ پوسٹ کیا ہے جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ کئی لوگ انہیں سراہا بھی رہے ہیں۔ 

انہوں نے اس لمحے کو ایک نئے آغاز کے طور پر مناتے ہوئے معاشرتی روایات کو چیلنج کیا اور طلاق کو ایک جشن کے طور پر مناتے ہوئے اپنی شادی کی تصویر بھی پھاڑ دی۔ 

شالنی نے اپنی پوسٹ میں ان خواتین کے لیے پیغام دیا جو شادی شدہ زندگی میں مشکلات کا شکار ہیں لیکن آواز بلند کرنے خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شادی خوشگوار نہ ہو تو اسے ختم کرنا ہی بہتر فیصلہ ہے۔ 

اداکارہ نے کہا کہ کسی بھی عورت کیلئے طلاق کو ناکامی نہیں سمجھنا چاہیئے بلکہ یہ زندگی میں ایک نیا اور مثبت موڑ ہو سکتا ہے۔ 

یاد رہے تامل فلم انڈسٹری کی اداکارہ شالنی نے 2020 میں ریاض نامی شخص سے شادی کی تھی جس سے ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔ اداکارہ نے شوہر پر ذہنی و جسمانی تشدد کے الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  •   214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
  • اداکارہ کا طلاق کے بعد فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا