کنگنا رناؤت کی فلم 'ایمرجنسی' پر ہنگامہ کیوں برپا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جنوری 2025ء) بھارتی حکومت نے کنگنا رناؤت کی فلم 'ایمرجنسی' کے خلاف ہونے والے پر تشدد مظاہروں سے متعلق برطانوی حکومت سے احتجاج کیا اور کہا وہ اس سلسلے میں برطانوی حکام سے رابطے میں ہے کہ آخر فلم کی نمائش میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
فلم ایمرجنسی سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے سن 1975 میں ملک میں نافذ کی گئی ہنگامی حالات کے واقعات پر مبنی ہے۔
فلم مکمل ہونے کے بعد بھارت میں بھی اس پر کافی تنازعہ ہوا تھا اور سینسر بورڈ نے بڑی مشکلوں کے بعد اسے ریلیز کرنے کا سرٹیفیکیٹ دیا تھا۔کیا بالی وڈ بھارت اور پاکستان کو قریب لاسکتا ہے؟
برطانیہ میں سکھ گروپوں نے خاص طور پر اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اس فلم کو سکھ مخالف قرار دیتے ہوئے مظاہرے کیے ہیں، جس کی وجہ سے برطانیہ کے متعدد علاقوں میں فلم کی نمائش پر اثر پڑا۔
(جاری ہے)
عمران خان اور امیتابھ بچن
نئی دہلی نے کیا کہا؟بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، "ہم نے ایسی رپورٹس دیکھی ہیں کہ کس طرح فلم 'ایمرجنسی' کی نمائش میں کئی سنیما ہالز میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ہم بھارت مخالف عناصر کی طرف سے پرتشدد مظاہروں اور دھمکیوں کے واقعات کے بارے میں برطانیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
اور ہمیں اس پر تشویش ہے۔ اظہار رائے کی آزادی کو منتخب طور پر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔"بھارتی ترجمان کا مزید کہنا تھا، "اس (فلم کی نمائش) میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو جوابدہ بنانا ہو گا۔ ہمیں امید ہے کہ برطانیہ ذمہ داروں کے خلاف مناسب کارروائی کرے گا۔ لندن میں ہمارا ہائی کمیشن اپنی کمیونٹی کے حفاظت کے لیے اراکین کے ساتھ رابطے میں ہے۔
"گجرات فسادات اور مودی: بھارت میں دستاویزی فلم پر پابندی
بھارت نے یہ بیان ان اطلاعات کے تناظر میں دیا کہ شمال مغربی لندن میں بعض "نقاب پوش خالصتانی عناصر" نے ان لوگوں کو دھمکیاں دی تھیں، جو اداکارہ رناؤت کی فلم ایمرجنسی دیکھنے گئے تھے اور کچھ سنیما ہالز کے مالکان کو بھی دھمکیاں دیں، جہاں یہ فلم دکھائی جا رہی ہے۔
برطانیہ کے ایک رکن پارلیمان بوب بلیک مین نے اس حوالے سے کہا کہ " بہت سے افراد نے ہیرو ویو سنیما میں 'ایمرجنسی' کی اسکریننگ کی ٹکٹس خریدیں۔ تقریباً 30 یا 40 منٹ کے بعد، نقاب پوش خالصتانی داخل ہو گئے اور انہوں نے سامعین کو دھمکایا اور فلم کی نمائش کو ختم کرنے پر مجبور کیا۔"
نریندر مودی کے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم 'پروپیگنڈا' ہے، بھارت
وولور ہیمپٹن، برمنگھم اور مانچسٹر سے بھی اس "انتہائی متنازعہ" فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے، جس کی وجہ سے فلم کی نمائش میں رکاوٹیں آئیں۔
سکھ گروپ فلم سے کافی ناراض ہیںاطلاعات کے مطابق 'سکھ پریس ایسوسی ایشن' سمیت کچھ برطانوی سکھ گروپس فلم ایمرجنسی سے ناخوش ہیں اور انہوں نے ہی اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے منعقد کیے۔ سکھ گروپ اس فلم "سکھ مخالف" قرار دے رہے ہیں۔
کینیڈا میں فلم "کالی" کے پوسٹر پر بھارت اور ہندووں کو اعتراض
'ایمرجنسی' کو بھارت میں سینسر سے پاس ہونے میں ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب سکھ تنظیموں نے اس کی ریلیز پر اعتراض کیا تھا۔
انہوں نے فلم کی پروڈیوسر کنگنا رناؤت، جنہوں نے فلم میں اندرا گاندھی کا کردار بھی کیا ہے، پر سکھ برادری کو غلط طریقے سے پیش کرنے اور تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔’عامر خان کے خلاف نفرت انگیزی ایک مہم ہے‘
بھارت میں بھی سکھوں کی مختلف تنظیمیں اس سیاسی فلم کی ریلیز کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہیں۔
بھارتی صوبے پنجاب کی حکومت نے بھی اس متنازعہ فلم پر پابندی عائد کر دی ہے۔ادھر اداکارہ کنگنا رناؤت نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں پنجاب اور بیرون ملک سکھوں کی جانب سے فلم کے خلاف احتجاج پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا "دکھ" ہے کہ ان کی فلم پنجاب میں ریلیز نہیں ہوئی ہے، جہاں ان کی فلمیں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلم کی نمائش بھارت میں انہوں نے کے خلاف کی فلم
پڑھیں:
بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!
ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔
یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔
یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔
مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا
کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔
اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔
مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری