لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شمس مرزا  کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیے جانےکی گردش کرنے والی خبروں پر اٹارنی جنرل نے ردعمل دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں کہا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا گیا۔

ریفرنس وفاقی حکومت کے وکیل اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شیراز ذکا نے دائر کیا جس میں کہا گیا نجی کمپنی کی جانب سے وزارت پٹرولیم کے خلاف دائر کیس گزشتہ 7 سال سے جسٹس شمس محمود مرزا کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ جسٹس شمس محمود مرزا نے 7 سال سے حکو مت کے خلاف حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ مذکورہ کیس 40.

1 کروڑ روپے کی پٹرولیم لیوی سے متعلق ہے ، ایف آئی اے میں جاری انکوائری کے مطابق، حکومت پاکستان کو 40.1 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔

اٹارنی جنرل نے ان خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے جج شمس مرزا کیخلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا، وفاقی حکومت کا ایسا کوئی ریفرنس دائر کرنے ارادہ نہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل ریفرنس دائر میں کہا کے خلاف

پڑھیں:

9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

— فائل فوٹو 

سپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟

پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ہم کسی بھی ادارے کے خلاف نہیں ہیں، صنم جاوید

بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔

جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام