مقدمات کی بھرمار اور ججز کی کمی کے باعث مصالحتی نظام ناگزیر ہوچکا، جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مقدمات کی بھرمار اور ججز کی کمی کے باعث مصالحتی نظام کو اپنانا ناگزیر ہوچکا ہے۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ 2023ء میں پورے پاکستان میں 17 لاکھ کیسز کا فیصلہ کیا مگر ہمارے کیسز آج بھی ویسے ہی پڑے ہیں، ہمیں سائلین کے لیے راستہ نکالنا پڑے گا ہمیں لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے متبادل طریقے اپنانے پڑیں گے۔
انہوں ںے کہا کہ اس وقت 10 لاکھ لوگوں کے لیے 13 جج ہیں، اس وقت ججز کی تعداد بہت کم ہے اور اس عدالتی نظام کے اپنے مسائل بھی ہیں، زیادہ تر مسائل وکلا کی وجہ سے ہیں اور ہماری وجہ سے بھی ہیں مقدمات کے فیصلوں تاخیر ہوتی ہے ہمارے ہاں ہڑتال سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے مقدمات لٹک جاتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ مصالحتی نظام ہمارے کلچر کے مطابق ہے جو مسائل کو اچھے طریقے سے حل کرسکتا ہے، اس نظام سے معاشرتی مسائل بھی پیدا نہیں ہوں گے، اس نظام کے لیے قانون سازی کی بھی ضرورت نہیں، ہم لوگوں کو ٹریننگ کروا رہے ہیں جو احسن طریقے سے مصالحت کروائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانا کلچر چھوڑنا پڑے گا اہم مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے کیونکہ دیگر کیسز کی بھرمار ہے اب سوچنا یہ ہے کہ صرف ایک ہی عدالت کا دروازہ نہیں بلکہ ثالثی اور مصالحتی نظام کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے مصالحتی نظام اپنانا اب لازم ہو چکا ہے سائل کے پاس حق ہو کہ پہلے مصالحتی طریقہ اپنائے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی اور مصالحتی نظام میں بہت بڑا فرق ہے مصالحتی نظام میں فیس کم ہوگی اور لوگوں کے مسائل زیادہ حل ہوں گے اس نظام سے وکلا کے لیے معاشی مسائل پیدا نہیں ہوں گے اس نظام کے تحت ایک ہی دن میں کیسز کے فیصلے ہوسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مصالحتی نظام کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
گریٹر ڈائیلاگ ضرورت، جب بھی آئین سے تجاوز ہوا مسائل بڑھے: حافظ نعیم
لاہور+سرگودھا (خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی +نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملکی مسائل کے حل کے لیے گریٹر ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے۔ آئینی حدود سے جب بھی تجاوز کیا گیا، ملک میں بے چینی بڑھی اور مسائل میں اضافہ ہوا۔ لاہور میں تحریک انصاف کے رہنماء میاں محمد اظہر کے انتقال پر تعزیت کے بعد لیاقت بلوچ کی موجودگی میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اصولوں کو سامنے رکھنا ہوگا، آئین میں ہر پارٹی، جماعت اور ادارے کے لیے فریم ورک موجود ہے اور سب کو اسی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کو سوچنا چاہیے کہ ملک کو اسی طرح چلنے دینا چاہیے یا مسائل کے حل کے لیے مل بیٹھیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میاں اظہر سیاسی تعلق میں وضع داری کے حامل شخصیت تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاں اظہر ہمارے بزرگ تھے۔ جماعت کے وفد نے حماد اظہر سے تعزیت کی اور ان کے والد کے انتقال پر دُکھ کا اظہار کیا اور مغفرت کے لیے دعا کی۔دریں اثنا جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے سرگودھا آمد پر مرکز جماعت اسلامی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مک مکا کی سیاست جاری ہے اور عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ ریزرو سیٹوں کو ناجائز طریقے سے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے اپنے حق میں استعمال کیا جو کہ آئین اور جمہوریت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے احتجاج کی بجائے مک مکا کی راہ اختیار کی۔ جماعت اسلامی نے عوام کے درپش مسائل پر مبنی "چارٹر آف ایشوز" مرتب کرنے اور ایک بھرپور عوامی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پورے ملک میں جاری تحریک کا حصہ ہوگی۔