سندھ میں بچوں کے دودھ کے ڈبے کی ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ اسمبلی نے مصنوعی دودھ کی فروخت کے خلاف سندھ پروٹیکشن اینڈپروموشن اف بریسٹ فیڈنگ چائلڈ نیوٹریشن قانون بنا دیا، جس کے تحت صوبے کے تمام میڈیکل اسٹوروں پر بچوں کو پلائے جانے والے دودھ کی فروخت ڈاکٹری نسخے کے بغیر نہیں کی جاسکے گے اور ڈبوں پر مصنوعی دودھ بھی لکھا جائے گا۔
پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن کے صدراور پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعودصادق، سندھ کے صدر پروفیسر وسیم جمالوی، ڈاکٹر خالد شفیع نے ایکسپریس ٹربیون سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ پاکستان میں ماں کا دودھ پلانے کی شرح 48 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 52 فیصد مائیں اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈنگ نہیں کراتی جس کی وجہ سے نوزائیدہ بچے کم عمری میں خسرہ، اسہال، نمونیہ، ٹائیفائیڈ سمیت مختلف انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں۔
پروفیسر مسعود صادق اور ڈاکٹر خالد شفیع نے بتایا کہ دوسال تک ماں کا دودھ پلانے سے بچوں میں خود اعتمادی اور قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے، بچوں کی ذہنی نشوونما بھی ہوتی ہے اور ماں کا دودھ اسٹریلائز ہوتا ہے جو بچوں کو مختلف امراض سے محفوظ بھی رکھتا ہے۔
پروفیسر وسیم جمالوی اور ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ مصنوعی دودھ بنانے والی 20 کمپنیوں کے دودھ فروخت کیے جارہے ہیں جو بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک سے درامد کیے جانے والے مصنوعی دودھ کا ماہانہ خرچ 25 سے 30 ہزار روپے آتا ہے اور سالانہ 3 لاکھ 60 ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں اور اس طرح پاکستان کا اربوں روپے کا زرمبادلہ بیرون ممالک منتقل ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن نے حکومت کی مشاورت سے سندھ پروٹیکشن اینڈ بریسٹ فیڈنگ ایکٹ منظور کروایا جس پر فوری عمل درامد شروع کردیا گیا۔
ماہرین نے بتایا کہ اس حوالے حکومت سندھ نے ایک بورڈ تشکیل بھی دیا جس میں سندھ ہیلتھ کئیرکمیشن اور پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی ڈاکٹر نے مصنوعی دودھ کی پروموشن کی تو اس کو 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 6 ماہ کی سزا دی جائے گی اور مختلف اسپتالوں میں کسی بھی مصنوعی دودھ کے بورڈ آویزاں بھی نہیں کیے جاسکیں گے اور میڈیکل اسٹور سے ڈاکٹری نسخے کے بغیر مصنوعی دودھ نہیں لیا جاسکے گا۔
ماہرین نے بتایا کہ اگر نوزائیدہ کو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں مصنوعی دودھ دیا گیا تو اسپتال میں ڈاکٹروں کی ہدایت پر چند دن دودھ دیا جائے گا۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی دودھ سے بچوں میں قوت مدافعت پیدا نہیں ہوتی جس کی وجہ کم عمری میں بچے مختلف امراض کا شکار ہو رہے ہیں، بیشتر بچوں کو مصنوعی دودھ موافق بھی نہیں آتا جس کی وجہ بچوں کو اسہال، نظام ہاضمہ سمیت دیگر امراض لاحق ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ مصنوعی دودھ بچوں کی غذا نہیں ہے، صوبہ سندھ میں اس قانون پر عمل درآمد کرانے کے لیے بچوں کے ڈاکٹروں کو بھی مصنوعی دودھ تجویز کرنے سے سختی سے منع کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔ بلوچستان کے عوام اور نوجوان تعلیم اور روز گارمانگتے ہیں تو یہ ان کا بنیادی حق ہے۔ارباب اختیار کے اقدامات نوجوانوں کو مایوس کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جعفر آباد میں بنو قابل پروگرام کے تحت مفت آئی ٹی کورسز کے طلباء و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن، جعفر آباد سے رکن اسمبلی عبد المجید بادینی، پروفیسر محمد ایوب منصور، صدر الخدمت فاؤنڈیشن جعفرآباد عرفان احمد ابڑو اور دیگر نے بھی انٹری ٹیسٹ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ لوگوں کو روز گار اور تعلیم سے محروم رکھ کر ترقی کے خوابوں کی تعبیر نہیں مل سکتی۔جس ملک کے 32فیصد نوجوان بے روز گار ہوں وہ کیسے ترقی کرے گا۔اسلامی الخدمت کے پلیٹ فارم سے معیاری اور جدید تعلیم مفت دے رہی ہے۔ ہم تعلیم کے فروغ کی تحریک لے کر چل رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی بغیر اختیار اور اقتدار کے قوم کی خدمت کررہی ہے۔