چین نے مصنوعی سورج بنا لیا:کامیاب تجربےسے عالمی ریکارڈ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بیجنگ:چین کے سائنس دانوں نے نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر’’ایکسپیریمنٹل ایڈوانسڈ سپر کنڈکٹنگ ٹوکامیک (ای اے ایس ٹی)‘‘ کے ذریعے 18 منٹ تک پلازما کا درجہ حرارت 10 کروڑ ڈگری سیلسیئس برقرار رکھ کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
اس حیران کن تجربے میں سورج پر ہونے والے نیوکلیئر فیوژن عمل کی نقل کرتے ہوئے ہائیڈروجن اور ڈیوٹیریم کو بطور ایندھن استعمال کیا گیا۔ سائنسدانوں کی جانب سے اس عمل کو توانائی کے پائیدار اور ماحولیاتی طور پر دوستانہ ذریعہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس منصوبے کے سربراہ سونگ یُنٹاؤ نے مصنوعی سورج کے تجربے کی کامیابی کو نیوکلیئر فیوژن کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود انحصار پلازما کا حصول بجلی پیدا کرنے والے مستحکم فیوژن ری ایکٹرز کے قیام میں مدد دے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیوژن ری ایکٹرز کو بجلی پیدا کرنے کے لیے ہزاروں سیکنڈز تک مستحکم طور پر کام کرنا ہوگا، جس کے لیے موجودہ ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کی ضرورت ہے۔
یہ کامیابی نہ صرف توانائی کے شعبے میں انقلاب لانے کی طرف قدم ہے بلکہ نیوکلیئر فیوژن کو کارآمد بنانے کے لیے عالمی کوششوں کو بھی نئی سمت فراہم کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔