بلوچستان کو ایک کالونی اور مفتوحہ صوبہ کا درجہ دیا گیا ہے، مولانا ہدایت الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
مستونگ میں تنظیمی اراکین سے ملاقات کے موقع پر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ہم حقوق کے حصول ظلم و جبر کے خاتمے اور امن کیلئے بہت جلد کوئٹہ میں ایک لاکھ لوگوں کا دھرنا دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ حکمران اپنی کارکردگی، شفافیت، مفت خوری ٹھیک کرنے، عوام کو جمہوری احتجاج کرنے کے بجائے قوانین میں تبدیلی، پولیس گردی، طاقت کا بے جا استعمال کر رہے ہیں۔ عدلیہ، میڈیا، حقیقی جمہوری پارٹیوں کو مظالم، ناانصافی، ظلم و جبر کے خلاف جماعت اسلامی کی عوامی جدوجہد کا ساتھ دینا چاہئے۔ ہم حقوق کے حصول ظلم و جبر کے خاتمے اور امن کیلئے بہت جلد کوئٹہ میں ایک لاکھ لوگوں کا دھرنا دیں گے۔ جماعت اسلامی ہر قوم، ہر علاقے اور ہر مظلوم کی آواز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ مستونگ کے دوران وفود سے ملاقات اور اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت اپنے تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ 80 ارب کے امن و امان کے بجٹ کے باوجود عوام کی جان و مال محفوظ نہیں۔ حکمران سیکیورٹی ادارے ڈنڈے، پولیس گردی کے بجائے پرامن طریقے سے عوام کے دل جیتنے کیلئے حقوق کی فراہمی، مظالم و زیادتیوں، لوٹ مار کے خاتمے کیلئے عملی کام کریں۔ اس وقت حکومت کی رٹ صرف چند اضلاع تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں بغاوت کے جذبات بھڑک رہے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی بلوچستان کی حقیقی عوامی نمائندگی سے محروم ہے۔ غیر منتخب افراد کو مسلط کرکے حالات کی خرابی میں اضافے کے ساتھ سیاسی جدوجہد کے ذریعے حالات کے تبدیلی کے راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ایک کالونی اور مفتوحہ صوبہ کا درجہ دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے 78 سالوں سے آقا اور غلام کی سوچ کے ساتھ اقدامات اور مسلسل حاکمانہ رویہ نے بلوچستان کے نوجوانوں کے اندر بغاوت کے جذبات کو عمل کا روپ دیا ہے اور عوام میں نفرت کے جذبات کو پروان چڑھایا ہے۔ بلوچستان کے عوام کو حق حاکمیت اور حق ملکیت سے محروم اور غیر منتخب لوگوں کو مسلط کرکے بلوچستان کے عوام کو سیاسی جدوجہد سے مایوس کیا گیا۔ وفاق سیاسی مداخلت بند کرنے کیلئے مستقل اقدام کرے اور حکومت منتخب نمائندوں کے حوالے کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کے حق ملکیت سے محروم کرکے سیکورٹی اداروں کے ذریعے یہاں کے وسائل ریکوڈک، سیندک، گیس، کوئلہ کے ذخائر پہ قبضہ کیا گیا ہے۔ جن کی نظر امن کے بجائے کوئلے و پٹرول کی گاڑیوں کو گننے اور ان سے بھتہ لینے پر ہے۔ روزگار بند، بارڈر بند، انٹرنیٹ بند، تعلیم و صحت کی سہولیات ناپید ہیں، یہ مظالم یہاں کے عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔ وفاق یہاں کے وسائل پر جبری قبضے کو فوری ختم کرے۔ غیر قانونی معاہدات منسوخ کرے اور اب تک کی لوٹی گئی دولت کے حساب کیلئے کمیشن قائم کرے۔ طاقتور حلقے قبائلی معاملات سے دور رہے۔ ایف سی و دیگر امن کے ذمہ دار فورسز اپنے رویہ اور غیر قانونی اقدامات کے سبب صوبہ میں حالات کی خراب میں اضافہ کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ ایف سی اور فوج کو بیرکوں تک محدود رکھیں۔ لیویز فورس اور شہری علاقوں کے پولیس کو اصلاحات اور وسائل کی فرائمی کے ذریعے امن و امان کی ذمہ داری دی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے کے عوام یہاں کے
پڑھیں:
چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔
”نکاح میں رکاوٹیں اور زنا کے لیے سہولت؟“
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔
”اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اب نظرانداز نہیں ہوں گی“
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘
انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔
”پاکستان میں اسلحہ اٹھانا غیرشرعی، ریاست ناکام ہوچکی ہے“
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘
”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ ادا اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم