الخدمت کے تحت کراچی سینٹرل جیل میں قیدی طلبہ کے لیے امتحانات
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
الخدمت کے تحت قیدی طلبہ کیلیے کراچی سینٹرل جیل میں منعقد ہونے والے کمپیوٹر اور لینگوئج امتحانات کے دوران ایگز یکٹو ڈائریکٹر اخذم راشد قریشی اور ایس ایس پی سینٹرل جیل عبد الکریم عباس امتحانی مرکز کا دورہ کرہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) الخدمت کی جانب سے کراچی سینٹرل جیل میں قائم ’’الخدمت کمپیوٹر ٹریننگ اینڈ لینگویج سینٹر‘‘ کے تحت قیدی طلبہ کے لیے کمپیوٹراور لینگویج کے امتحانات کا انعقاد کیا گیا۔ قیدی طلبہ نے سی آئی ٹی (CIT) ،گرافکس ڈیزائننگ، انگلش، چائنیز اور عربک لینگویج کے امتحانات میں شرکت کی۔ مجموعی طور پر290 قیدی طلبہ نے امتحانات میں
شرکت کی۔ امتحانات سے قبل الخدمت ہیڈ آفس میں پیپرز کو سیل کیا گیا اور انہیں سینٹرل جیل کراچی روانہ کیا گیاِ۔ جہاں الخدمت کے سینئر منیجر منظر عالم نے پیپرز کے سیل پیکیٹ جیل میں سربراہ امتحانات الخدمت عاطف صابر کے حوالے کیے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر الخدمت کراچی راشد قریشی، ڈائریکٹر کمیونٹی سروسز قاضی سید صدرالدین، چیئرمین جناح ٹاؤن رضوان عبدالسمیع، چیئرمین گلشن ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد اور سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے انسپکٹراختر علی شاہ نے سی آئی ٹی (CIT) امتحانی مرکز کا دورہ کیا اور امتحانی عمل کو سراہا۔ اس موقع پر راشد قریشی ودیگر نے قیدیوں سے گفتگو کی اور امتحانی عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ راشد قریشی کا اس موقع پرکہنا تھا کہ الخدمت قیدیوں کو کمپیوٹراور لینگویج کی تعلیم دے کر ان کی آئندہ زندگیوں کو بامقصد بنانا چاہتی ہے۔ قیدی کمپیوٹر اور لینگویج کورسز کر کے اعتماد حاصل کریں گے اور جیل سے باہر کی زندگی کو کارآمد بنا سکیں گے۔ انہوں نے کراچی سینٹرل جیل حکام کے تعاون کو بھی سراہا۔ رضوان عبدالسمیع اور ڈاکٹر فواد نے کہا کہ الخدمت جیل میں قیدیوں کی بہبود کے لیے بڑا کام کر رہی ہے، یہ عمل قیدیوں کو زندگیوں میں نئی امید دلائے گا۔ سزا کے خاتمے کے بعد یہ قیدی نئے سرے سے زندگی کا بہترین آغاز کرسکیں گے۔ انہوں نے جیل حکام سے بھی اظہار تشکر کیا اور کہا کہ کراچی سینٹرل جیل قیدیوں کی تعلیم وہنر کے لیے نمایاں کام کر رہی ہے۔ یہ کام سینٹرل جیل کراچی کا مثالی کام ہے۔ ایس ایس پی سینٹرل جیل کراچی عبد الکریم عباسی نے کہا کہ ہمارا مقصد قیدیوں کو پڑھانا اور انہیں اس ہنراور تعلیم سے آراستہ کرنا ہے جو جیل کی باہر دنیا میں جا کر انہیں پروقار شہری بننے میں مدد دے گا۔ انہوں نے الخدمت کی کاوشوں کو سراہا۔ یاد رہے کہ جیل میں واقع الخدمت کمپیوٹر ٹریننگ اینڈ انگلش لینگویج سینٹر کا سندھ ٹیکنکل بورڈ سے الحاق ہے اور امتحان پاس کر نے والے قیدیوں کو ٹیکنیکل بورڈ کی جانب سے اسناد دی جائیں گی اور اس کے نتیجے میں قیدیوں کی سزاؤں میں بھی کمی ہوسکے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی سینٹرل جیل قیدیوں کو جیل میں کے لیے
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے"۔
زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد" کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل" نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔
پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔