مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادیں ہڑپ کرنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
یہ جائیدادیں پورے بھارت میں 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلی ہیں جن کی موجودہ مالیت 14 ارب ڈالر (3920 ارب روپے) ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یہ خوفناک انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی حکمران جماعت بی جے پی قانون کے سہارے مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
یہ جائیدادیں پورے بھارت میں ’’10 لاکھ ایکڑ‘‘رقبے پر پھیلی اور زرعی زمینوں، شہری عمارتوں، دکانوں، مساجد، مزاروں، قبرستانوں وغیرہ پر مشتمل ہیں جن کی موجودہ مالیت ’’14 ارب ڈالر‘‘ (3920 ارب روپے) ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف اِن کی آمدن مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے، انہیں 1995ء وقف ایکٹ کے تحت کام کرتے 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔
مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ یہ بورڈ کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں وہ ایکٹ میں 44 ترامیم کر کے بیشتر وقف جائیدادوں کا انتظام ریاستی حکومتوں کے حوالے کرنا چاہتی ہے، گویا قوم پرست ہندو حکومتیں مسلمانوں کی وقف جائیدادوں کی مالک بن جائیں گی۔ مودی سرکار نے خصوصاً عرب دنیا میں بدنامی سے بچنے کے لیے طریقہ واردات بدل لیا اور اب وہ قانون کو ہتھیار بنا کر بھارتی مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔