چیئرمین ایف بی آر کا افسران کیلئے گاڑیوں کی خریداری سے متعلق بیان آگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال—فائل فوٹو
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ آپریشنز اور سیلز ٹیکس چیکنگ کے لیے افسر کا وزٹ ضروری ہوتا ہے، کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے شافی جواب دیا ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اہداف پورے کریں گے، جوتشی کا کام شروع نہیں کیا۔
اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے.
کراچی میں سب سے زائد ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے ایف بی آر چیئرمین نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں بڑی کمپنیز کے ہیڈ کوارٹرز ہیں، یہاں ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈ کوارٹرز ہیں، ٹیکس کلیکشن کا عمل اُدھر سے ریکارڈ میں آتا ہے۔
کراچی سے زائد ٹیکس آنے لیکن رقم نہ لگنے پر ایف بی آر چیئرمین سے سوال کیا گیا جس کا انہوں نے جواب دیا کہ یہ معاملہ مالی، فیڈرل ازم اور آئین میں طے ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹریکنگ سسٹم ٹرک کے ساتھ گاڑیوں میں بھی 2 سے 3 مہینے میں نصب ہو جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سیمنٹ کی قیمت کے معاملے پر مسابقی کمیشن کو کام کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ایف بی آر
پڑھیں:
سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
سٹی42: سیلز ٹیکس انٹیگریشن صارفین اور تاجروں کے لیے بڑا دردِ سر بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ آئی ٹی کنٹریکٹ پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ دو پرائیویٹ کمپنیاں انٹیگریشن کے عمل کے لیے مبینہ طور پر بھاری رقوم طلب کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ذیلی کمپنی پرال (PRAL) نہ صرف صارفین کو دیگر آئی ٹی کمپنیوں کی طرف ریفر کر رہی ہے بلکہ موصول ہونے والی ای میلز کا بھی جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، جس پر صارفین نے شدید شکایات درج کروائی ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
تاجر برادری اور ٹیکس گزاروں نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے تجارتی مراکز میں پرال کے مستقل ڈیسک قائم کیے جائیں تاکہ انٹیگریشن سے متعلق مسائل موقع پر ہی حل کیے جا سکیں۔
ایف بی آر نے مختلف کارپوریشنز اور سیکٹرز کو انوائسنگ کے لیے الگ الگ ڈیڈ لائنز دی تھیں، اور خبردار کیا تھا کہ ان ڈیڈ لائنز کے بعد غیر انٹیگریٹڈ کاروبار پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹیگریشن کا عمل نہ صرف انتہائی پیچیدہ ہے بلکہ جرمانوں کے خدشے نے انہیں شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سسٹم کی شفافیت، آسانی اور فنی معاونت کے بغیر انٹیگریشن کا مطالبہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری