جنوی لبنان میں صیہونی فوج کی فائرنگ، درجنوں شہری زخمی و شہید
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی میڈیا کا کہنا تھا کہ آج صبح دو محاذوں پر بحرانی کییفیت پیدا ہو چکی ہے کیونکہ ایک سمت جنوبی لبنان کے لوگ اپنے علاقوں میں واپس آنے کیلئے پر تول رہے ہیں تو دوسری جانب غزہ کی پٹی کے ہزاروں افراد اپنے تباہ حال گھروں کی طرف روانہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ ملک کے جنوب میں صیہونی فوج کے حملے سے دو لبنانی شہری شہید اور 31 افراد زخمی ہو گئے۔ عبرانی نیوز ویب نے اس واقعے کو رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک دو لبنانی شہری شہید ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ "برج الملوک"، "کفرکلا" اور "حولا" میں صیہونی فورسز کی فائرنگ سے 10 لبنانی شہری زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب لبنانی فوج بھی ملک کے جنوبی علاقے "عیتا شعب" داخل ہو گئی۔ اُدھر صیہونی فوج نے اعلان کیا کہ لبنانی شہری جنوبی لبنان کے 26 علاقوں میں اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکتے۔ اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے جنوبی لبنان کے علاقے "حولا" میں 2 شہریوں کو اپنے گھروں میں واپسی کے دوران گرفتار کرنے کی خبر دی۔ صیہونی ٹی وی 12 نے رپورٹ دی کہ آج صبح دو محاذوں پر بحرانی کییفیت پیدا ہو چکی ہے کیونکہ ایک سمت جنوبی لبنان کے لوگ اپنے علاقوں میں واپس آنے کے لئے پر تول رہے ہیں تو دوسری جانب غزہ کی پٹی کے ہزاروں افراد اپنے تباہ حال گھروں کی طرف روانہ ہیں۔ جنوبی لبنان کے باشندے "حزب الله" کے سابق سربراہ شہید "سید حسن نصر اللہ" کی تصویریں اٹھائے اور "لبیک یا نصر الله" کے نعرے لگاتے اپنے گھروں میں واپس جا رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں صیہونی مرکاوا ٹینکوں کی کوئی پروا نہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنوبی لبنان کے میں صیہونی
پڑھیں:
موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور
سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور ہوگئی۔ ڈیوٹی جج پاکپتن مسعود احمد نے موسیٰ مانیکا کی درخواست ضمانت منظورکی.عدالت نے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے. موسیٰ مانیکا نےکام میں تاخیر کرنے پر فائرنگ کرکے اپنے ملازم کو زخمی کر دیا تھا۔واقعے کا مقدمہ زخمی ملازم کے والد کی مدعیت میں تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (اقدامِ قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مدعی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اور اُس کا بیٹا موسیٰ مانیکا کے گھر پر کام کرتے ہیں. اس کے بیٹے نے 2 چادریں بیڈ روم کے باہر رکھ دی تھیں. جس پر موسیٰ مانیکا نے اس سے پوچھا کہ اُس نے چادروں کو کیوں ہاتھ لگایا ؟ ایف آئی آر کے مطابق، مدعی نے کہا کہ بیٹے نے جواب دیا کہ میں نے چادریں احتیاط سے باہر رکھ دی تھیں. اس پر ملزم طیش میں آ گیا اور پستول سے میرے بیٹے پر فائر کر دیا تھا۔مدعی نے بتایا تھا کہ بیٹے کو بائیں گھٹنے میں گولی لگی، جو اس کی ٹانگ کو چیرتی ہوئی نکل گئی، جس سے وہ زمین پر گر گیا تھا. مدعی کے مطابق وہاں موجود 2 افراد نے بھی واقعے کو دیکھا، جو گولیوں کی آواز سن کر موقع پر پہنچے تھے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ نے بتایا تھا کہ ایمرجنسی کال موصول ہونے کے بعد پولیس فوراً جائے وقوعہ پر پہنچی.جاوید چدھڑ نے کہا کہ میں نے خود جائے وقوعہ پر جا کر موسیٰ مانیکا کو حراست میں لیا۔بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسیٰ مانیکا اور ملازم کے اہلخانہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد ان کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔