آئی ایس پی آر کے مطابق نویں بین الاقوامی امن مشق پاک نیوی کی میزبانی میں 7 سے 11 فروری تک منعقد کی جائے گی۔

’امن 2025‘ کے نام سے منعقد ہونے والی اس مشق کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں نیول چیفس اور کوسٹ گارڈز کے سربراہ خصوصی طور پر انٹرنیشنل امن ڈائیلاگ میں شرکت کریں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امن ڈائیلاگ میں دنیا بھر کی سینیئر عسکری قیادت علاقائی سلامتی اور سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر غور کرے گی۔

مشق کے ساتھ ساتھ ہونے والے پہلے انٹرنیشنل امن ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے کم و بیش 120 وفود شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے:امارات اور پاک نیوی کی مشترکہ مشق ’نصل البحر‘ کا آغاز

امن مشق 2025 میں دنیا بھر سے کم و بیش 60 ممالک اپنے بحری جہازوں، ہوائی جہازوں، اسپیشل سروسز گروپس اور مندوبین کے ہمراہ شرکت کریں گے۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق 4 ہزار سے زائد افراد کی اس عالمی بحری مشق اور ڈائیلاگ میں شرکت کی وجہ سے یہ اس خطے کی نمایاں ترین اور تاریخ ساز فوجی سرگرمی ہو گی۔

واضح رہے کہ امن مشقیں پاکستان میں 2007 سے ہر دو سال بعد منعقد کی جا رہی ہیں، 2023 میں ہونے والی آٹھویں امن مشقوں میں 50 ممالک نے شرکت کی تھی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ امن مشق کا مقصد علاقائی امن اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان ملٹری اکیڈمی میں آرمی، نیوی اور فضائیہ کے کیڈٹس کی مشترکہ عسکری تربیت کا آغاز

 امن 2025 مشق کی افتتاحی تقریب پاکستان نیوی ڈاکیارڈ میں منعقد کی جائے گی۔

اس مشق کے دوران پاک میرینز اور اسپیشل سروس گروپ (نیوی) کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے مہارت کا مظاہرہ بھی کریں گے اور سمندر میں میری ٹائم جرائم کے خلاف مشترکہ آپریشنز کی مشقیں بھی کی جائیں گیں۔

امن مشق کا اختتام 11 فروری کو انٹرنیشنل فلیٹ ریویو کے ساتھ ہوگا جس میں اعلیٰ ترین غیر ملکی اور ملکی شخصیات کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ISPR pak navy بحریہ پاک فوج پاک نیوی ڈائیلاگ مشق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بحریہ پاک فوج پاک نیوی ڈائیلاگ ا ئی ایس پی ا ر امن ڈائیلاگ ڈائیلاگ میں کریں گے

پڑھیں:

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد

پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 150ویں یوم تاسیس کے حصے کے طور پر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔ اس مباحثے کا عنوان "کلچرل کنیکٹ، ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری" تھا۔ اس پینل میں ممتاز ماہرین نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات، تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے پُروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لئے کلیدی بات سافٹ پاور، ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔ فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم صرف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طور پر نشان زد کیا۔

سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ و تہذیب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کس طرح ہندوستانی پکوان، آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس، منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیا ہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔ اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس، آئی اے ایس نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طور پر پورا کیا ہے کیونکہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔

پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اور آپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو و نما پارہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تہذیب و روایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہا ہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئینی ترامیم سے پہلے اس پر بات کرنا مناسب نہیں، احسن اقبال
  • جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
  • چین میں تیار پہلی ہنگور کلاس آبدوز 2026ء میں پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا