اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جنوری 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسرٹر گوہر علی خان نے حکومت کی مزاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کی پیشکش کا جواب دے دیا۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے جو عمران خان نے کہا وہی پارٹی کا فیصلہ ہے، 7 دن ختم ہونے کے بعد مذاکراتی عمل باضابطہ ختم ہو چکا ہے، حکومت چاہے تو کمیشن کا اعلان کر دے اس کے بعد ہم دیکھیں گے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے آغاز میں حکومت کی جانب سے تاخیر کی گئی، حکومت نے کمیشن کی تشکیل میں بھی تاخیر کی، اب پی ٹی آئی کا فیصلہ وہی ہے جو عمران خان نے کہا لیکن اب بھی اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک بھی مثبت قدم اٹھائے تو پارٹی کے بانی چیئرمین سے بات کریں گے، حکومت کمیشن کے ٹی او آرز پر بیٹھنے کا کہے تو اس پر عمران خان سے بات کریں گے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب پر 80 فیصد کام مکمل کرچکے، باقی کو حتمی شکل دینے کیلئے تیار ہیں بشرطیکہ مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کریں، مذاکراتی عمل کو بڑے جوش و خروش سے شروع کرنے والوں نے بغیر کسی منطقی وجہ کے اچانک اسے چھوڑ دیا، پی ٹی آئی کے پاس ایک منظم اور نظم و ضبط پر مبنی فیصلہ سازی کے عمل کا فقدان ہے، ان کے بانی ایک بات کہتے ہیں جب کہ دوسرے رہنما بالکل مختلف خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر وہ مذاکرات میں شامل ہونے سے ہچکچاتے تھے بعد ازاں انہوں نے اپنے تحریری مطالبات میں تاخیر کرکے وقت ضائع کیا، جب انہوں نے بالآخر انہیں جمع کرایا تو دونوں کمیٹیوں نے باہمی اتفاق کیا کہ حکومت سات دنوں کے اندر تحریری جواب فراہم کرے گی جس کی آخری تاریخ 28 جنوری مقرر کی گئی ہے، تاہم پی ٹی آئی نے مقررہ تاریخ سے پہلے ہی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا، اگر پی ٹی آئی 28 جنوری کو میز پر واپس آنا چاہتی ہے تو ان کا استقبال ہے، اس وقت تک ہمارا کوئی اعلان کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی آئی نے کہا

پڑھیں:

حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ کتنا دلچسپ معاملہ ہے کہ حکومتی افراد بھی دھرنے میں جا کر مطالبات کر رہے ہیں۔ حکومتی افراد دھرنے متاثرین کا مسئلہ حل کریں۔ مطالبہ کرنا حکومتی افراد کا نہیں بلکہ متاثرین کا کام ہوتا ہے۔ طویل عرصے سے بچوں کی تعلیم متاثر رہنا کسی طور درست نہیں۔ لہذا تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے تمام اساتذہ کے حقوق ہر صورت ملنے چاہییں۔ پہلے ہی گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی اداروں کے معیار پر سوال ہے، ایسے میں اساتذہ کو تنگ کرنا اور دھرنا دینے کی نوبت تک پہنچانا افسوسناک امر ہے۔ جن جن اساتذہ کے حقوق اور الاونسز روکے ہوئے ہیں، ان کے تمام حقوق دئیے جائیں۔ قوموں کی عزت چاہتے ہو تو سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات اساتذہ کی ہونی چاہیے۔ اساتذہ ملازم نہیں بلکہ قوم کا معمار ہے، انہیں نظر انداز کرنا یا مشکلات میں ڈالنا کسی طور درست نہیں۔ حکومت فوری مذاکرات کرے اور اساتذہ کو عید کے دن دھرنے پر بیٹھنے پر مجبور نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
  • چین کی پاکستان کو ففتھ جنریشن J-35 اسٹیلتھ طیارے اورHQ-19 ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش
  • کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی خواجہ رمیض حسن کی چیئرمین اوورسیز کمیشن پنجاب بیرسٹر امجد ملک کے ظہرانے میں شرکت
  • تحریک انصاف سیاسی جماعت ، ہمارے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ، بیرسٹر گوہر
  • چین کی پاکستان کو ففتھ جنریشن J-35سٹیلتھ طیارے اورHQ-19 ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش