شہزادہ ہیری برطانوی ٹیبلائڈز کے خلاف مقدمہ واپس لینے پر رضامند؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
برطانیہ کے شہزادہ ہیری نے برطانوی ٹیبلائڈز دی سن اور نیوز آف دی ورلڈ کے خلاف نجی زندگی میں تاک جھانک کرنے کے الزام کے تحت دائر کیے جانے والے مقدمہ واپس لینے پر بظاہر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ مقدمے کی سماعت موخر کردی گئی ہے کیونکہ فریقین عدالت سے باہر ہی تصفیہ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں اور اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
شہزادہ ہیری نے اپنے مقدمے میں کہا ہے کہ دونوں ٹیبلائڈز نے اُن کی نجی زندگی میں عشروں تک تاک جھانک کی ہے اور اُن کے خالص ذاتی معاملات کو عوام کے سامنے لانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ نیوز آف دی ورلڈ اب بند ہوچکا ہے۔ دی سن شایع ہوتا ہے اور آج بھی اُس کا وتیرہ وہی ہے جو عشروں سے رہا ہے یعنی مشہورِ زمانہ شخصیات کی زندگی کے خالص نجی پہلوؤں کو مںظرِعام پر لانا۔
شہزادہ ہیری سمیت 1300 مشہور شخصیات نے دونوں اخباروں پر مقدمات دائر کیے تھے۔ بیشتر کو ان اخبارات نے گفت و شنید کے ذریعے عدالت سے باہر ہی تصفیے پر راضی کرلیا۔ اب دونوں اخبارات کے خلاف صرف دو مقدمات رہ گئے ہیں۔
شہزادہ ہیری کے بارے میں سمجھا جاتا رہا ہے کہ وہ دونوں اخبارات کو قانونی کارروائی کے ذریعے نیچا دکھانے والے وہ پہلے فرد ہوں گے۔ دی سن اور نیوز آف دی ورلڈ کے خلاف اب تک کوئی بھی مقدمہ کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ شہزادہ ہیری پہلے فرد ہوسکتے تھے جو اپنے مقدمات کو جیتنے میں کامیاب ہوسکتے تھے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل شہزادہ ہیری کے خلاف
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔