لاہور(ویب ڈیسک)سال 2025 کے پہلے ماہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کی جانب سے قومی شناختی کارڈ اور ’بی-فارم‘کی فیسیں بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھی گئی ہیں۔

تفصیلات کےمطابق کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC) پاکستان کے شہریوں کے لیے مختلف خدمات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے، جن میں ڈرائیونگ لائسنس، نیشنل ٹیکس نمبر (NTN)، بینک اکاؤنٹ، پاسپورٹ، اور موبائل فون کنکشن شامل ہیں۔

تمام پاکستانی شہری جن کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہے، سی این آئی سی حاصل کرنے کے حقدار ہیں، شناختی کارڈ صحت کی سہولت کے لیے بھی اہم ہے، کیونکہ یہ طبی ریکارڈ سے منسلک ہوتا ہے، اور تعلیم کے لیے بھی، کیونکہ یہ سکول میں داخلے کے لیے شناخت کی تصدیق کرتا ہے۔ مزید برآں، یہ سم کارڈ حاصل کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔

اہل افراد نادرا کے کسی بھی قریبی رجسٹریشن سینٹر میں مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ شناختی کارڈ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے نادرا نے نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی سی این آئی سی کی فیس میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔

اسمارٹ قومی شناختی کارڈ:عام فیس: 750 روپے
ارجنٹ شناختی کارڈ کی فیس: 1,500 روپے
ایگزیکٹو کیٹیگری: 2,500 روپے
درخواست دینے کے لیے ضروری دستاویزات:

پیدائشی سرٹیفکیٹ یا میٹرک کا رزلٹ کارڈ، خاندان کے کسی رکن کے CNIC کی کاپی۔

اسی طرح چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (CRC)، جسے عام طور پر ’بی فارم‘ کہا جاتا ہے، چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ نادرا سسٹم میں اندراج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ بچے کی قانونی شناخت کے طور پر کام کرتا ہے اور مختلف سرکاری خدمات کے لیے ضروری ہے۔

بی فارم کے حصول کی فیس:عام فیس: 50 روپے
ایگزیکٹو سروسز: 500 روپے ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قومی شناختی کارڈ کے لیے کی فیس

پڑھیں:

اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش

اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔

رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔

آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔

اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔

مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔

حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔

سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، قائد حزب اختلاف عمرایوب
  • کراچی میں سمندری ہواؤں کی رفتار بڑھنے سے موسم میں تبدیلی متوقع
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
  • بکرےیا گائے کا گھی اور تیل کے بغیر مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • بغیر گھی اور تیل کے بکرے/ گائے کا مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
  • غیرقانونی غیر ملکیوں اورافغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کا عمل جاری
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ