صدر مملکت نے ایچ ای سی کا متنازع ترمیمی بل ایوان میں پیش ہونے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی:
مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی جانب سے ڈرافٹ کردہ اعلی تعلیمی کمیشن آف اسلام آباد کے ترمیمی بل کو صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے ایوان میں پیش کیے جانے سے روک دیا گیا ہے۔
ایچ ای سی ترمیمی بل گزشتہ جمعہ 24 جنوری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جانا تھا اور اس بل میں کمیشن کی موجودہ حیثیت کو انتہائی محدود کرتے ہوئے کمیشن کے اہم فیصلوں کے تمام تر اختیارات وزیر اعظم کو منتقل ہوجانے تھے جس میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تعیناتی اور کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔
بل کے ذریعے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کی جانب سے نامزدگی کے موجودہ اختیارات بھی وزیر اعظم کے پاس آجانے تھے اور وفاقی کمیشن میں صوبائی وزراء اعلی کسی وائس چانسلر کو اپنے نمائندے کے طور پر نامزد کرنے کا موجودہ اختیار بھی بل کی منظوری کی صورت میں کھو بیٹھتے اور یوں قیام کے 21 برس بعد اعلی تعلیمی کمیشن مکمل طور پر وزیر اعظم ہائوس سے کنٹرول ہونے لگتا۔
اس سلسلے میں "ایکسپریس " کو ایوان صدر کے انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا کہ بل کے ذریعے وفاقی تعلیمی کمیشن کی خودمختاری ختم یا پھر انتہائی محدود کی جارہی تھی، "ایکسپریس " کو موصولہ ترمیمی بل کے ڈرافٹ کے مطابق اب ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہوگا جبکہ اس وقت یہ اختیار خود کمیشن کے پاس ہے اور وزیر اعظم صرف چیئرمین ایچ ای سی اور کمیشن کے اراکین میں سے چند کی تقرری/نامزدگی کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ کمیشن کے موجودہ اراکین کی تعدادا کم کر کے 10 کی جارہی ہے جس میں اعلی تعلیم کے لیے نمایاں خدمات دینے والے چارماہرین تعلیم، سائنسدان اور آئی ٹی کے ماہرین کا انتخاب وزیر اعظم کو کرنا ہے، جب کہ چاروں صوبائی ہائی ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین کو کمیشن کے رکن ہوں گے۔
تاہم واضح رہے کہ صوبائی کمیشن صرف سندھ اور پنجاب میں کام کرتے ہیں جب کہ باقی دونوں صوبوں میں کمیشن موجود نہیں لہذا ان دو صوبوں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کمیشن میں نمائندگی سے اس سطح پر محروم ہی رہیں گے۔
علاوہ ازیں ڈرافٹ بل کے مطانق کمیشن سرکاری اور نجی جامعات کے وائس چانسلرز کے تین تین ناموں کا پینل وزیر اعظم کو بھیجے گا اور وزیر اعظم دونوں (پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز) سے ایک ایک کا انتخاب کریں گے۔
واضح رہے کہ وائس چانسلر اس وقت اپنی کمیٹی کے انتخاب کے ذریعے کمیشن میں شامل ہوتے ہیں جبکہ صوبائی وزیر اعلی بھی اپنی جانب سے ایک وائس چانسلر کو کمیشن کے لیے نامزد کرتا ہے۔
علاوہ ازیں ترمیمی بل میں چیئرمین کی مدت دو سال سے بڑھا کر چار سال لکھی گئی ہے، یاد رہے کہ موجودہ ایک میں یہ مدت 2 سال ہے جو سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں 4 سے کم کرکے 2 سال کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد اسی موجودہ ایکٹ کے تحت اپنی دو سالہ مدت پوری کرچکے ہیں اور گذشتہ ایکٹ کے تحت اس سے قبل ایک 4 سالہ مدت بھی گزار چکے ہیں، ان دو ٹینیور کے بعد اب وہ مزید ایک سالہ مدت گزار رہے ہیں جسے مختلف حلقوں کی جانب سے عدالت میں چیلنج بھی کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جانب سے ایچ ای سی کمیشن کے رہے کہ
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔