وی ٹرسٹ محنت کشوں کی تربیت کے لیے کام کر رہا ہے شفیع ملک
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے بانی صدر اور وی ٹرسٹ کے چیئرمین پروفیسر محمد شفیع ملک سے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات اور این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال نے ملاقات کی اور محنت کشوں کے مسائل اور درپیش مسائل پر گفتگو کی۔ پروفیسر محمد شفیع ملک نے کہا کہ محنت کشوں کے مسائل کا حل یہ ہے کہ محنت کش اپنے حقوق کے لیے متحد ہو جائیں۔ سرمایہ دار طبقہ تو اپنے مفادات کے لیے منظم بھی ہے اور متحد بھی ہیں۔ انہوں نے محنت کشوں کے اداروں کو اپنی مٹھی میں جکڑا ہوا ہے۔ بدقسمتی سے محنت کشوں کے ادارے محنت کشوں کے بجائے سرمایہ داروں کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں اور محنت کشوں کا ہر شعبے میں استحصال کیا جا رہا ہے۔ محنت کشوں کے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ آئی ایل او سندھ لیبر کوڈ اور آئی ایل او پنجاب لیبر کوڈ ٹریڈ یونینز کو مکمل طور پر ختم کرنے کا حربہ ہے۔ مزدور فیڈریشنز اگر اس سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہوئیں اور اس کے خلاف بھرپور طریقے سے جدوجہد نہیں کی تو سرمایہ دار محنت کشوں کا نام ونشان مٹا دیں گے۔ آئی ایل او لیبر کوڈ آئی ایل او کے کنونشن کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے ٹھیکیداری نظام کو مسلط کیا جارہا ہے اور محنت کشوں کے تمام حقوق کو ان سے چھینا جا رہا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ محنت کشوں کو آگہی اور شعور فراہم کیا جائے۔ ہم نے وی ٹرسٹ قائم ہی اسی لیے کیا تھا کہ محنت کشوں کو اپنے حقوق کا علم ہو اور انہیں قوانین کی آگہی حاصل ہو۔ اس سلسلے میں ہم سہہ ماہی سطح پر محنت کشوں کی تربیت کے لیے ورکشاپ منعقد کریں گے۔ مزدور فیڈریشنز کے رہنماؤں کو اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک بڑے کاز کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی۔ وی ٹرسٹ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ لیبر کوڈ کے خاتمے کے لیے پوری قوت کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ نیشنل لیبر فیڈریشن سے ہمیں پوری توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں۔ نیشنل لیبر فیڈریشن ہی محنت کشوں کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ مزدور تحریک بند کمروں سے نکل پر سڑکوں پر آئے حقوق مانگے نہیں بلکہ چھینے جاتے ہیں۔ پاکستان پر ایک مخصوص اشرافیہ کی حکمرانی ہے۔ جنہوں نے 70سال سے غریب عوام کا استحصال کیا ہے۔ غریب آدمی کے بچے صحت اور تعلیم سے محروم ہیں۔ حکمرانوں نے بیرون ممالک سے قرضے اپنی عیاشیوں کے لیے حاصل کیے ہیں۔ قومی ادارے پاکستان اسٹیل، پی آئی اے، یوٹیلیٹی اسٹورز، ریلوے محنت کشوں نے نہیں بلکہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی کرپشن نااہلی کی وجہ سے تباہ وبرباد ہوئے ہیں۔ قومی اداروں کی تباہی اور بربادی میں محنت کشوں کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ قومی اداروں کو فروخت کرنا پاکستان کو فروخت کرنے کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیشنل لیبر فیڈریشن محنت کشوں کے ا ئی ایل او کہ محنت کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل نے اسلامی ملک پر بھیانک حملہ کیا،اسحق ڈار
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہ اسرائیل نے اسلامی ملک پر بھیانک حملہ کیا ہے، غزہ اور فلسطین کو ہم نہیں بھولے، یہ صورتحال بڑی خطرناک ہے، پاکستان نے صہیونی ریاست کے مظالم کی کھل کر مذمت کرتا ہے۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، صہیونی ریاست نے اسلامی ملک پر بھیانک حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے مشکل فیصلے ضروری تھے، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی روزانہ باتیں ہوتی تھیں، آج پاکستان نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑا ہے بلکہ ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میکرو اکنامک اعشاریے ٹھیک ہو رہے ہیں، مہنگائی میں کمی ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی اضافہ ہو رہا ہے، کرنسی مضبوط اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔
اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کیلئے اصلاحات ناگزیر ہیں، ہم نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا تھا، پاکستان کی گلوبل ریٹنگ بہتر ہوئی، اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2017 میں ایک حکومت کو لانے کے لیے جو تجربات کیے گئے اور پھر اس سے جو ملک کا نقصان ہوا وہ سب نے دیکھا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، 57 اسلامی ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس اٰیٹمی پاور بھی ہے اور میزائل بھی ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا جھوٹا الزام لگا کر سندھ طاس معاہدے کو یکرفہ طور پر معطل کیا ، انھوں نے جارحیت دکھائی تو پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان نے ان کے6 طیارے مار گرائے تھے۔
نائب وزیراعظم نے کہا تھا کہ بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو کم کیا، واہگہ بارڈر کو بند کیا، جو پاکستانی وہزے لے کر و ہاں گئے تھے انھیں بھی نکال دیا، جس کے بدلے میں ہم نے بھی پھر وہی اقدامات اٹھائے اور بارڈرز بند کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی ایئرلائنز کیلئے فضائی حدود بند کی ، ان کے شہریوں کو بھی پاکستان سے نکلنے کے احکامات دیے گئے۔