محمود اچکزئی کا چترال سے بولان تک پشتونستان صوبہ بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود اچکزئی نے چترال سے بولان تک پشتونستان صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ کوئٹہ میں پشتون قومی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمران نہ آئین کا سوچتے ہیں، نہ عوام کی پروا ہے اور نہ اسلامی روایات کا خیال کیا جاتا ہے۔ یہ ملک نہ ہی اسلامی ہے اور نہ ہی جمہوری ، ہماری جماعت تمام انسانوں کو ایک جیسا سمجھتی ہے، کسی قوم یا نسل سے ہو اس بنیاد پر فاصلے ناپنا ہماری جماعت میں گناہ ہے۔ پاکستان میں تمام اقوام کے صوبے ہیں لیکن پشتونوں کو مختلف خطوں میں بانٹا گیا، مطالبہ ہے کہ چترال سے بولان تک پشتونستان صوبہ بنایا جائے، ہم یہ صوبہ ہر صورت لیں گے، ہم مطالبات کے لیے لڑ سکتے ہیں لیکن لڑیں گے نہیں۔ پیکا ایکٹ عوامی آواز دبانے کیلئے بنایا گیا، نواز شریف دور کے شہریت کے فیصلے پرعمل نہیں ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
کراچی (سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائیشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے کہا کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے شہری بدترین حالات اور اذیت کا شکار ہیں۔ گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے۔ شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے، سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، آئندہ کراچی میں ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے۔ ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے۔ لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔ پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے ، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے۔ 21-22-23 نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔