حسینہ واجد کے قریبی تاجروں کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب، ملٹری کی مدد سے متعدد بینکس تحویل میں لے لیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب ہو گئے۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو میں بنگلا دیش کے مرکزی بینک کے گورنر احسن منصور نے کہا کہ بینکوں سے نکالے گئے اثاثوں کا سراغ لگانے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے 11 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب ہونے کے بعد ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے کئی معروف بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ کچھ معاملات میں بینکوں کو بندوق کی نوک پر تحویل میں لینا پڑا جبکہ 6 بینکوں کے اثاثوں کے معیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
احسن منصور نے مزید کہا کہ تحقیقات میں بنگلا دیش کے 10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ معزول سابق رہنما اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے مرکزی بینک کے گورنر حسینہ واجد اور ان کی عوامی لیگ پارٹی کے اقتدار میں رہنے کے 15 سال کے دوران بینکوں سے لیے گئے کم از کم دو ہزار ارب ٹکا (16.
بنگلا دیش کی حکومت نے برطانیہ کے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن کو آرڈینیشن سینٹر اور امریکی محکمہ خزانہ سمیت ملک سے باہر لے جانے والی رقم کا سراغ لگانے اور اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں میں بین الاقوامی مدد حاصل کی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حسینہ واجد بنگلا دیش
پڑھیں:
معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
ہارون اختر خان — فائل فوٹووزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کا کہنا ہے کہ معیشت کی تیز رفتار ترقی کے لیے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے۔
وزیراعظم کے وژن کے تحت معیشت کو مستحکم کرنے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ہارون اختر خان نے کراچی چیمبر آف کامرس کا دورہ کیا جہاں ان کی زیرِ صدارت اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ کراچی چیمبر آف کامرس کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔
معاون خصوصی ہارون اخترخان نے کہا کہ وہ ان شااللّٰہ وزیراعظم كی امیدوں پر پورا اترنے كی كوشش كریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس نے بجٹ تجاویز پیش کیں، متعلقہ ادارے بجٹ تجاویز پر فوری کام شروع کریں۔
معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ کاروبار میں آسانی اور سہولتوں کی فراہمی وزارت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام اور سرمایہ کاری میں اضافہ وزیرِ اعظم کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔