کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت، جسٹس عائشہ ملک کی سماعت سے معذرت
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت کے حوالے سے دائر اپیلوں کی سماعت سے معذرت کرلی ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اپیلوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
دوران سماعت آئینی بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک نے مقدمہ سننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو اس کیس کی سماعت سے الگ کرتی ہیں اور اس ضمن میں علیحدہ سے وجوہات سے آگاہ کریں گی۔
اٹارنی جنرل کی جانب سے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا پر دیوان موٹرز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین بولے؛ یہ معاملہ کافی متنازعہ ہے، اختیارات سے متعلق ایک آرڈر بھی آیا ہے۔
مزید پڑھیں:
بیرسٹر صلاح الدین کی جانب سے کیس کی جلد سماعت کی استدعا پر آئینی بینچ کے سربراہ نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم کل ہی اس کیس کو سن لیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ جسٹس عائشہ ملک کی سماعت
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔