گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لا رہے ہیں، وفاقی وزیر برائے پٹرولیم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لا رہے ہیں، وفاقی وزیر برائے پٹرولیم WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد (آئی پی ایس )وفاقی وزیر برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لا رہے ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر گیس کی قیمت میں ایک پیسے کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا، یہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے ریلیف ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ اوگرا ہمیں بتاتا ہے کہ ہم نے کس بھا گیس بیچنی ہے ، گیس کی قیمت کا تعین 1770روپے فی ملین کیوبک فٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے جانے اور دوبارہ آنے تک گیس کی قیمت میں 70 فیصد اضافہ ہوا، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ گیس کی ایک روپیہ قیمت نہیں بڑھانی، ہم نے تجویز دی کہ 64فیصد عام لوگوں کو سستی گیس مہیا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر گیس کی قیمت میں ایک پیسے کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا، یہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے ریلیف ہے، جبکہ دوسرا فیصلہ کیا گیا کہ کمرشل صارفین کے لیے بھی گیس کی قیمت نہیں بڑھائی جائے گی، کمرشل صارفین پر بھی کوئی ایک پیسے کا بوجھ نہیں ڈالا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں عوام کے بجائے کمپنیوں کو اربوں ڈالر سے نوازا گیا، پی ٹی آئی دورمیں ایسے فیصلے کیے جس کا خمیازہ عوام آج بھگت رہے ہیں۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کو 190 ملین پانڈ دیے اور کہتے ہیں کرپٹ نہیں، 450 کنال زمین لی اور کہتے ہیں کرپشن نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ تھی جو انہوں نے بنائی، کہاں وہ ریاست مدینہ اور کہاں ان کی باتیں، کس زبان سے ریاست مدینہ کا دعوی کرتے ہو؟ انہوں نے کابینہ سے فیصلہ کروایا کہ یہ ڈاکومنٹ سیکرٹ رہے گا، ہزاد اکبر ایک ماہ پہلے برطانیہ گئے اور کاغذات پر دستخط کیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے جرمانے والے اکانٹ میں وہ رقم بھجوائی، پھر بھی یہ کہتے ہیں کہ چور نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر رہے ہیں گیس کی
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔
قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔
انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔
اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔