امریکہ طالبان رہنماؤں کے سروں کی بڑی قیمت مقرر کر سکتا ہے: وزیرِ خارجہ مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ کے وزیرِِ خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغان طالبان کی تحویل میں مزید امریکی شہری ہوئے تو امریکہ ان کی اعلیٰ قیادت کے سر وں کی قیمت مقرر کرے گا۔
ہفتے کو وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ’’ سننے میں آیا ہےکہ طالبان کے پاس مزید امریکی یرغمال ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’اگر یہ سچ ہے تو ہم فوری طور پر ان کے رہنماؤں پر بڑے انعام کا اعلان کریں گے جو ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ ہوگا جس کا اعلان ہم نے بن لادن کے لیے کیا تھا۔‘‘
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ روز قبل افغان طالبان حکومت اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
یہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور کے اختتام پر کیے گئے اقدامات میں سے ایک تھا۔
روبیو نے یہ نہیں بتایا کہ دیگر امریکی کون ہیں تاہم اس بارے میں طویل عرصے سے رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں کہ ماضی کی امریکی حکومتیں کئی ناحق زیرِ حراست امریکیوں کا معاملہ باضابطہ طور پر نہیں اٹھاسکی ہیں۔
بائیڈن حکومت سے ہونے والے معاہدے میں طالبان نے افغانستان میں قید ریان کوربٹ کو رہا کیا تھا۔ ان کا کیس افغانستان میں قید امریکیوں کا ایک معروف معاملہ تھا۔ کوربٹ افغانستان میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ مقیم تھے اور اگست 2022 میں انہیں قید کرلیا گیا تھا۔
رہا ہونے والوں میں ایک اور امریکی ولیم مکینٹی بھی شامل تھے جن کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
امریکہ نے اس کے بدلے میں افغانستان کے شہری خان محمد کو رہا کیا ہے جو کیلی فورنیا کی ایک جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
خان محمد کو امریکہ میں ہیروئن اور افیون اسمگل کرنے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے راکٹ حاصل کرنے کے مقدمات میں سزا ہوئی تھی۔
دنیا کے کسی ملک نے افغانستان میں قائم ہونے والی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے جس نے مذہب کی اپنی سخت گیر تعبیرات کے تحت خواتین اور لڑکیوں پر کڑی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ خواتین کے ساتھ روا جبری سلوک کی بنا پر سینئر طالبان قیادت کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اس خبر کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل افغانستان میں
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔