اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے، وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی ) کے پاکستان میں منصوبے اہمیت کے حامل ہیں،ان منصوبوں کے لیے مناسب منصوبہ بندی، شفاف رپورٹنگ اور قومی ترقیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی عمل شروع کردیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران وزیر خزانہ نے منصفانہ ، مؤثر اور بہترین ٹیکس کے نظام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیمیں آنے والے دنوں میں تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیں گی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملکی معیشت اور عالمی حیثیت کے لیے ناقابل قبول ہے۔ وزیر خزانہ نے اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.

5 فیصد تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں یو این ڈی پی کے ریزیڈنٹ نمائندہ ڈاکٹر سیموئیل رزک نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی۔ ملاقات میں یو این ڈی پی کے جاری منصوبوں اور پاکستان میں عوامی و نجی شعبے کے ساتھ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ڈاکٹر سیموئیل رزک نے یو این ڈی پی کی مختلف شعبوں میں جاری سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، جن میں سماجی ترقی، ماحولیاتی لچک، توانائی کی منتقلی، ڈیجیٹل تبدیلی اور عوامی شعبے میں کارکردگی کو بہتر بنانا شامل ہے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے یواین ڈی پی منصوبوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے زور دیا کہ ان منصوبوں کے لیے مناسب منصوبہ بندی، شفاف رپورٹنگ اور قومی ترقیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے منصوبوں کی کامیابی کا انحصار ان کے مکمل طور پر سرمایہ کاری کے قابل، بینک کے معیارات کے مطابق اور بین الاقوامی معیار کے تحت نگرانی اور رپورٹنگ پر ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب

پڑھیں:

کچھ لوگ ادھر حساب دیں گے اور کچھ آگے خدا کے سامنے حساب دیں گے ، شبلی فراز

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ایج میں ہر ایک چیز ریکارڈ ہو رہی ہے، کچھ لوگ ادھر حساب دیں گے اور کچھ آگے خدا کے سامنے حساب دیں گے۔

 ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملکی، معاشی، امن و امان کی صورتِ حال سب کے سامنے ہے، ملک میں ترقی کا پلان ہے اور نہ قرضوں سے چھٹکارا پانے کا کوئی پلان ہے، قوتِ خرید 58 فیصد کم ہوگئی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے وزیرِ خزانہ ایک بینکر ہیں جو صرف اس پر کام کرتے ہیں کہ قرضہ کیسے لیا جا سکتا ہے، قرض لینے والوں کی خود مختاری اور آزاد خارجہ پالیسی نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جو ملکی صورتِ حال ہے اس میں واحد امید کی کرن ایک ہی شخص ہے جس کو قید کیا ہوا ہے، ابھی تک لوگوں کو توڑنے والی پالیسی پر عمل ہو رہا ہے، جو وزیر بنے ہوئے ہیں وہ لوگوں میں جا نہیں سکتے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا  خیبر پختونخوا پولیس کی ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت پر زور ،  آئی ایس پی آر

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کےلئے سپین روانہ
  • جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے.وفاقی وزارت خزانہ
  • جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے: وزارت خزانہ
  • پاکستان کو دنیا کے اولین سیاحتی مراکز کی فہرست میں شامل کریں گے: وزیر اعظم شہباز شریف
  • وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب چوتھی انٹرنیشنل کانفرنس آن فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ میں شرکت کیلئے سپین روانہ
  • ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ، سرمایہ کاری میں کمی: وزارتِ خزانہ کی ماہانہ معاشی رپورٹ
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب عالمی مالیاتی کانفرنس میں شرکت کے لیے اسپین روانہ
  • اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت
  • کچھ لوگ ادھر حساب دیں گے اور کچھ آگے خدا کے سامنے حساب دیں گے ، شبلی فراز
  • وزیر اعظم کی ثناء میر سے ملاقات، ہال آف فیم میں شامل ہونے پر مبارکباد